سر گرم ملی شخصیت سلمان صدیقی کا انتقال ملت کابڑا نقصان۔ مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی

پھلواری شریف،پٹنہ: 24/ستمبر(پریس ریلیز) مشہور سماجی و ملی شخصیت۔حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی،مولانا سید نظام الدین امیر شریعت سادس،اور اکابر امارت شرعیہ کے معتمد خاص ،ان حضرات کی تربیت سے بہرہ ور،دارالقضا امارت شرعیہ کے سابق کارکن قاسم بابو کے بھتیجہ اور بانی دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد کے بانی مولانا رضوان القاسمی کے بھائی اور سابق صدر شعبہ اردو بہار یو نیورسٹی پروفیسر متین احمد صبا کے دامادجناب سلمان صدیقی کا آج ٢بجے دن حیدرآباد میں انتقال ہو گیا۔انکی زندگی ڈائلیسس کے سہارے چل رہی تھی۔انہیں سانس کی بھی تکلیف تھی۔مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے اپنے تعزیتی بیان میں ان کے اوصاف حمیدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ امارت اور اکابر امارت سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔قاضی مجاہد الاسلام قاسمی مفتی نسیم احمد رحمھمااللہ کا دبئ کا سفر ہوتاتو ان کے گھر ہی قیام فرما ہوتے۔اور امارت کے کاموں میں بھر پور تعاون کر تے۔ابھی ایک ہفتہ قبل ہی وہ پھلواری شریف آۓ تھے تو تفصیلی ملاقات بات ہوئی تھی۔تاریخ کہ نہ جانے کتنے اوراق پلٹے تھے۔بعض مشوروں سے بھی نوازا تھا۔مفتی صاحب نے فرمایا کہ اللہ نے ان سے بڑا کام لیا۔انہوں نے اپنی دولت کو ملی کا موں میں خرج کیا۔مزاج میں سخاوت تھی،چنانچہ علماء پر بڑی رقم خرچ کرتے۔کپڑا اور عطر کا ہدیہ ان کا مشہور تھا۔قاضی صاحب کے قائم کردہ دیگر اداروں سے بھی وہ محبت کرتے۔اور ان کے لیے بھی وسائل کی فراہمی کے بارے میں فکر مند رہتے۔مفتی
صاحب نے فرمایا کہ جائزہ دبئ قرآن میں انکی توجہ سے ہی میں حاکم دبئ محمد بن راشد مکتوم کا مہمان ہوا تھا۔اور ملک کے مختلف مقامات پر دس محاضرے ہوئے تھے۔ چونکہ وہ پروفیسر متین احمد صبامرحوم سابق صدر شعبہ فارسی بہار یونیورسٹی کے داماد تھے اور میرے والد ماسٹر محمد نور الہدی مرحوم پروفیسر صاحب کے ساتھی تھے۔اس لیے ہمارا انکا تعلق برادر نسبتی جیسا تھا۔انہوں نے کہا کہ غم کی اس کیفیت کے ساتھ میرے لیے زیادہ لکھنا اور بولنا ممکن نہیں۔انشاءاللہ تفصیلی مضمون بعد میں لکھو نگا۔مفتی صاحب نے مرحوم کے لیے مغفرت اور پس ماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے