اسرائیل نے غزہ محاذ جنگ میں توسیع کرکے اسے لبنان تک پھیلا دیا ہے، ایران کی حمایت سے صہیونی حکومت سے بر سر پیکار حزب اللہ کے اسلحے کے ذخائر تباہ کرنے کے لیے اس نے لبنان کے جنوبی علاقوں پر شدید بم باری کی، جس میں پینتیس (35)بچے، انٹھاون(58)خواتین اور چار سو برانوے (492)افراد شہید اور سولہ سو (1600)سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے، یہ سب لبنانی شہری تھے اور جنگ سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں تھا، اسرائیل بار بار لبنان کو دھمکی دے رہا ہے کہ اس کے تیرہ سو (1300)مراکز نشانے پر ہیں، حزب اللہ نے بھی بلیسٹک میزائیل کے ذریعہ اسرائیل کے فوجی ٹھکانے اور خفیہ ایجنسی موساد کے دفتر پر حملہ کرکے اسرائیل کو نقصان پہونچایا ہے، حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ہولناک انتقامی کاروائی کا سامنا کر نا پڑے گا، امریکہ ایک طرف اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپا رہا ہے اور اسے ہتھیار فراہم کر رہا ہے، دوسری طرف عالمی برادری کو یہ یقین دلانے میں لگاہوا ہے کہ وہ علاقہ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، غزہ تباہ ہو چکا، اسرائیل اب لبنان کو تباہ کرنا چاہتاہے، یمن سے حوثی بھی بالواسطہ اسرائیل پر حملے کرتے رہتے ہیں، اگر عالمی برادری نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی کوشش نہیں کی اور اسرائیل اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی تجویز پر عمل کرنے سے حسب سابق کتراتا رہا تو جنگ کا دائرہ وسیع ہوتا جائے گا، کون کون اس کی زد میں آئے گا کہنا مشکل ہے۔یہ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔
ازقلم: محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ