ایک محنتی اور کام پر یقین رکھنے والی قیادت ابھر رہی ہے
جیسا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے ایک لانبے عرصے سے امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال مسلم مع تعاون مسلم پرسنل لا بورڈ و جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر، وقف ترمیمی بل کے خلاف اپنی مہم جاری رکھے ہوئی ہے، جس کا مرحلہ وار خلاصہ مندرجہ ذیل ہے:
1 پہلے مرحلے میں امیر شریعت صاحب مد ظلہ العالی نے رحمانی 30 کے تعاون سے جے پی سی کو میل ارسال کرنے کا ایک ٹول بنواکر بورڈ کو سونپ دیا، جسے اسکین کرکے ہندوستان کے تقریباً پونے چار کروڑ مسلمانوں نے اپنا احتجاج درج کرایا، جس کی خاص بات یہ ہے کہ ان تمام ایمیلز کی کاپی امارت کے پاس موجود ہے، بالفرض اگر جے پی سی یا سرکار ان نمبرات کا انکار کردے تو بطور ثبوت ہمارے پاس ان تمام ایمیلز کی لسٹ موجود ہے
2 حضرت امیر شریعت نے سیاسی نیتاؤں سے گفتگو کی اور ان کو اس بل کے خلاف اپنا ووٹ ڈالنے کو کہا خصوصاً بے جی پی کے اتحادی پارٹیوں مثلاً ایل جے پی (چراغ پاسوان)، جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی کی قیادت اور ٹیم کو سمجھانے اور قائل کرنے کی کوشش کی گئی
3 تیسرے مرحلے میں امارت شرعیہ نے ایک عظیم الشان کانفرنس کا پٹنہ میں انعقاد کیا جس میں امیر شریعت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تقریباً بارہ سے پندرہ ہزار لوگوں نے شرکت کی اور نتیش سرکار کو یہ بات سوچنے پر مجبور کیا کہ اگر انہوں نے اس بل کو سپورٹ کیا تو آئندہ الیکشنز میں انہیں مسلمانوں کا تعاون حاصل نہیں ہوگا، اسی طرح جھارکھنڈ، مغربی بنگال، حیدرآباد اور بنگلور کے کانفرنس میں بھی حضرت نے اپنا پریزینٹیشن پیش کیا۔
اس پروگرام کا مختصر خاکہ آپ اس ویڈیو میں بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں
https://youtu.be/dNQuAVea3Ts?si=Y0ibfPSjCi5p5JMV
4 چوتھا مرحلہ جاری ہے جس میں میں امیر شریعت مدظلہم العالی کے ہدایت کے مطابق بہار اڑیسہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے 117 اضلاع میں ہر ضلع کے ڈی ایم کو وہاں کے قضاۃ اور سرکردہ افراد کے ذریعے میمورنڈم پیش کیا جارہا ہے جس میں ان کو ڈاکومنٹ کے ذریعے اور زبانی بھی یہ سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ بل ملک و ملت کے لیے کس قدر نقصان دہ ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اسے اوپر تک پہنچائیں، اگر ہر ضلع کی انتظامیہ کی جانب سے اوپر تک بات پہنچے گی تو امید ہے کہ سرکار اس کو سنجیدگی سے لے گی۔
5 پانچویں مرحلے میں امیر شریعت نے یہ حکم دیا کہ اب اس مہم کو ہمیں زمینی سطح پر گھر گھر تک پہنچانا ہے، جس کے لیے حضرت نے مجھے حکم دیا کہ پروجیکٹ مینجمنٹ کے اصول و ضوابط کی پابندی کرتے ہوئے ایک پروجیکٹ تیار کروں، آپ کو یاد ہوگا کہ حضرت امیر شریعت نے ہی تقریباً سال بھر قبل امریکا میں پروجیکٹ مینجمنٹ کورس میں میرا داخلہ کروایا تھا، چھ مہینے پروجیکٹ مینجمنٹ کی تیاری کروائی اور امتحان دلوایا، اور الحمدللہ بندہ اس میں کامیاب بھی ہوا، بہرحال حضرت کے حکم پر ہم نے پورا پروجیکٹ تیار کیا جس میں چارٹر، گولز، کوسٹ، اسکوپ، کمیونیکیشن پلان، ورک بریک ڈاؤن اسٹرکچر، مائل اسٹون، چیک لسٹ وغیرہ تیار کیا۔
اس پروگرام کی ترتیب کچھ یوں ہے کہ سب سے پہلے ہر ضلع کے ہر بلاک کے مسلمانوں کی بڑی آبادی والے پانچ گاؤں کا انتخاب کیا جارہا ہے اور وہاں کی جامع مسجد یا متولیان کے نمبرات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
اسی کے ساتھ ساتھ رضاکاروں کی ایک ٹیم تیار کی گئی ہے جن کو حضرت امیر شریعت دو دن کی ٹریننگ دے رہے ہیں، جس کا مواد یعنی پریزینٹیشن حضرت نے دن رات محنت کرکے بڑی عرق ریزی سے تیار کیا ہے مطلب ان کی محنت کو دیکھ کر ہمیں مزید کام کرنے کا شوق پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ اتنے اونچے عہدے پر پہنچ کر اتنی محنت کرسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں، ٹریننگ کے بعد انہیں حسب سہولت اضلاع کے اندر ایک مہینے کے لیے بھیجا جائے گا جہاں وہ قضاۃ، ائمہ اور مقامی ذمہ داران کے تعاون سے بلاک وائز دورہ کریں گے اور تیس سے لے کر نوے مساجد میں وہ دو مقاصد کے تحت گفتگو کریں گے:
1 وقف کا تعارف اسلامی نقطۂ نظر سے
2 اور موجود وقف ترمیمی بل سے ملک و ملت پر ہونے والے اثرات
اس کا ایک مقصد حکومت کو یہ پیغام پہنچانا بھی ہے کہ مسلمان خاموش بیٹھنے والا نہیں ہے جب تک کہ اس بل کو واپس نہیں لے لیا جاتا
امید ہے کہ یہ وفد جس علاقے میں بھی جائے گا اگر آپ وہاں کے رہنے والے ہیں تو ضرور ان کا ساتھ دیں گے
اور آپ سبھی حضرات سے درخواست ہے کہ امارت، جامعہ رحمانی خانقاہ، حضرت کی ریسرچ ٹیم اور مینیجنگ ٹیم کے لئے دعا فرمائیں جنہوں نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے خوب محنت کی فجزاھم اللہ خیرا
اللہ ان تمام مہمات کے ذریعے سے مسلمانوں میں وقف کے تئیں بیداری پیدا فرمائے اور حکومت کو یہ بل واپس لینے پر مجبور کردے۔ ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
ازقلم: قیام الدین قاسمی سیتامڑھی