مصنف کی محنت کا اس کو صلہ نہیں ملتا…
ایک کتاب شائع کرنے پر ناشر کی لاکھوں روپوں کی سرمایہ کاری ضائع ہو جاتی ہے. اگر اسی ناشر کی زیادہ کتب کی پی ڈی ایف بنا کر پھیلا دی جائے تو اس کا کاروبار ٹھپ ہو جاتا ہے.
ناشر اس خوف سے کتاب کو اچھے کاغذ پر طبع ہی نہیں کرواتا کہ مبادا اس کی پی ڈی ایف بن گئی تو باقی ماندہ نسخے فروخت نہیں ہو سکیں گے اور پیسا ڈوب جائے گا.
مصنف کتاب کے مواد کو یہ سوچ کر اپ ڈیٹ ہی نہیں کرتا کہ اس کی سابقہ محنت ناکارہ ہو گئی تھی اسی طرح اگلی بھی بے سود ہو گی.
پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کر کے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ میں رکھ لی جاتی ہے لیکن اس کا مطالعہ نہیں کیا جاتا. کتاب کو اٹھا کر بندا چلتے پھرتے بھی پڑھ سکتا ہے لیکن لیپ ٹاپ پر یہ ممکن نہیں ہے. اس طرح پڑھنے کا رجحان ختم ہو چکا ہے.
مطبوعہ کتاب کے لمس کا لطیف احساس، اس کی خوشبو کی لذت اور قاری کے ساتھ کتاب کے صفحات کی انسیت ختم ہو جاتی ہے. اب وہ تصور ختم ہو چکا ہے کہ… کتاب بہترین ساتھی ہے. اسے پیار کیجیے. اس کو ضائع ہونے سے بچائیے… کیونکہ… ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت…
لائبریریاں بے رونق اور ویران ہو چکی ہیں. اربوں روپوں کی لاگت سے تعمیر کی گئی عمارات اور ان کا اندرونی انفراسٹرکچر ضائع ہو رہا ہے. ان میں جمع کی گئی کتب کو دیمک کھا رہی ہے. کوئی اکا دکا شخص ہی وہاں نظر آتا ہے. سٹاف سارا دن چائے پی کر اور گپیں ہانک کر گھر چلا جاتا ہے.
مسئلہ کا حل
انٹلیچوئل پراپرٹی رائٹ ایکٹ کو اوپریشنل بنایا جائے.
ان تمام ویب سائٹوں کو بند کر دیا جائے جن پر کاپی رائٹ مواد کو غیر قانونی طریقوں سے مہیا کیا جا رہا ہے.
لایبریریوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تا کہ اگر کسی کو مواد کی ضرورت ہو اور وہ کتابوں کو خریدنے کی معاشی سکت نہ رکھتا ہو تو لائبریری سے اس کو مواد حاصل ہو سکے.
بشکریہ
الکتاب فاؤنڈیشن
واٹسپ: 8340586502