اردو ڈائریکٹوریٹ ہندی اسکولوں کے اردو طلبہ و طالبات کی صحیح تعداد کرے معلوم، اردو اساتذہ کو دے ٹریننگ اور اردو اسکولوں سے غیر اردو داں اساتذہ کو نکالنے کی کریں سفارش : محمد رفیع
مظفر پور، 16/اکتوبر (وجاہت، بشارت رفیع) اسپیشل سیکریٹری بشمول ڈائریکٹر اردو ڈائریکٹوریٹ، محکمہ کابینہ سیکریٹریٹ، بہار پٹنہ نے ایک مکتوب 796 بمطابق 12 ستمبر 2024 کے ذریعہ بہار کے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے پرائمری، مڈل، سیکنڈری و سینیئر سیکنڈری اسکولوں میں منظور شدہ اردو اساتذہ کے عہدوں کی تفصیل طلب کی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اردو ڈائریکٹوریٹ اردو اساتذہ کی بحالی کو لے کر سنجیدہ نہیں ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اردو ڈائریکٹوریٹ کے پاس کرنے کے لئے کام نہیں ہے اس لئے وہ ایسی تفصیل طلب کر رہی ہے جس کی زمین پر کوئی حقیقت ہی نہیں ہے۔ یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے کہی ہے۔ جناب رفیع نے مزید کہا کہ منظور شدہ عہدے اساتذہ کے سبکدوش ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے، جناب رفیع بتاتے ہیں کہ جانکار، قابل اساتذہ جناب سرفراز صاحب ڈی ڈی او مشہری، مظفر پور سے معلوم ہوا کہ سبھی طرح کے اساتذہ کا عہدہ سبکدوش ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے ہاں! پرائمری سطح سے اوپر زبان کے اساتذہ کا پوسٹ سبکدوشی کے بعد بھی ختم نہیں ہوتا ہے لیکن اس کی تفصیل اردو ڈائریکٹوریٹ کے ڈائیریکٹر کے مکتوب کے پس منظر میں ضلع کلکٹرس نے ضلع تعلیمی افسران سے مانگا تو انہوں نے اسکولوں کے ہیڈ ماسٹروں سے تفصیل کی مانگ کی ہے لیکن اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کو اس سلسلے میں کوئی علم ہے ہی نہیں اس لئے کوئی رپورٹ صحیح حاصل ہونے والی نہیں ہے اور اگر کچھ رپورٹ مل بھی گئی تو اس سے بہت کم تعداد میں اساتذہ کا ڈیمانڈ بن پائے گا۔ اس لئے یہ سب ایک کھیل ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ ایسا یہ دکھاوے کا ہے کہ اردو ڈائریکٹوریٹ اور ان کے کارندے قوم کی فلاح میں لگے ہیں جو کورا جھوٹ ثابت ہو رہا ہے۔ جناب رفیع نے اردو ڈائریکٹوریٹ کو یہ مشورہ دیا ہے کہ اگر کچھ کرنے کی خواہش ہے تو ہندی اسکولوں کے تمام مسلم طلبہ و طالبات کی تعداد منگائی جانی چاہئے تاکہ لاکھوں کی تعداد میں اردو اساتذہ کی بحالی کی راہ ہموار ہو سکے۔ جناب رفیع نے یہ بھی کہا کہ ہم ذات برادری و مذاہب کے نام پر طلبہ و طالبات کی فہرست اگر مانگتے ہیں تو یہ غیر معقول ہوگا لیکن سچائی ہے کہ جب اردو زبان کے طلبہ و طالبات کی تعداد مانگی جاتی ہے تو اردو اساتذہ نہیں ہونے کی وجہ سے جہاں اردو کی تعلیم نہیں ہوتی ہے وہاں بڑی تعداد میں اردو جاننے والے بچے ہوتے ہیں جو اپنے محلہ و گاؤں کے مدرسہ، مکتب میں اردو، عربی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں، اس کے باوجود وہاں سے رپورٹ صفر ملتی ہے اور جس ہندی اسکول میں اردو اساتذہ ہیں وہاں بھی تعصب کا یہ عالم ہے کہ وہاں نہ تو اردو کی تعلیم ہوتی ہے اور نہ ہی اردو بچوں کی صحیح تعداد حاصل ہوتی ہے۔ جناب رفیع نے مزید کہا کہ اردو اساتذہ کو اردو میڈیم سے تعلیم دینے میں غیر معمولی پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ آج تک اردو اساتذہ کو دوسرے زبان کے اساتذہ کی طرح ٹریننگ نہیں دی جاتی ہے جس سے تعلیم دینے کی بہت ساری طریقوں سے وہ نابلد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی اساتذہ تنظیم بہار اس سلسلے میں محکمۂ تعلیم اور حکومت بہار کو مکتوب لکھ لکھ کر تھک چکی ہے لیکن آج تک اردو اساتذہ کو ٹریننگ نہیں دی گئی۔ جناب رفیع نے کہا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ ضلع اردو زبان سیل سال میں ایک مرتبہ تمام اردو اساتذہ کو جمع کر کے سیمینار و مشاعرہ کا کامیاب پروگرام کا انعقاد کرتی ہے لیکن اس سے زیادہ بہتر ہوگا کہ اساتذہ کو اردو میڈیم سے پڑھانے کے نئے نئے طریقوں سے انہیں واقف کرانے کے لئے 6 روزہ ٹریننگ دینے کا نظم کرے جس سے تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اور یہ ممکن بھی ہے، بس اردو ڈائریکٹوریٹ کو مزاج بنانے کی ضرورت ہے۔ وہیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی صدر جناب تاج العارفین نے کہا ہے کہ پرائمری سطح پر ہمارے بچے اردو نہیں پڑھیں گے تو اعلی سطح پر اس کا کیا حاصل ہے وہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ضروری کام جو کرنے کا ہے وہ یہ ہے کہ نئی بحالی میں اردو اسکولوں میں بڑی تعداد میں غیر اردو زبان والے اساتذہ کی بحالی کر دی گئی ہے جس سے تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ اردو ڈائریکٹوریٹ اس سمت میں بھی ضروری اقدام کر سکتی ہے جس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔