یوپی کے بہرائچ فرقہ وارانہ فساد کے معاملہ میں بلڈوزر کی کاروائی کی خبر افسوسناک

حکومت موجودہ وقت میں وہاں امن و شانتی بحال کرنے پر زور دے

بہرائچ کے مہراج گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کی وجہ سے اقلیتی طبقہ کے لوگ خوف و ہراس کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں ، خبر کے مطابق زیادہ تر لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ، علاقہ میں دکانیں بند ہیں ، جس کی وجہ سے لوگ روز مرہ کی ضروری چیزیں نہیں خرید پا رہے ہیں ، اور نہ ہی انہیں کوئی امداد فراہم کی جارہی ہیں ، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، خبر کے مطابق فساد کے معاملہ میں 25/ مکانوں پر بلڈوزر چلانے کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے ، حالانکہ بلڈوزر کاروائی سے تنگ آکر مظلوم لوگوں نے اور ملک کی بڑی ملی تنظیم جمعیت علماء ہند نے قانونی چارہ جوئی کی تھی ، سپریم کورٹ نے عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ کسی قسم کی بلڈوزر کی کاروائی غیر قانونی ہے ، اگر کوئی قصور وار ہے ،تب بھی بلڈوزر نہیں چلایا جاسکتا ہے ، سپریم کورٹ سے بچنے کے لیے موجودہ وقت میں محکمہ کی جانب سے ناجائز قبضہ ہونے کا بہانہ بنایا گیا ہے ، اور ناجائز قبضہ قرار دے کر تین دن کی مہلت دی گئی ہے ، ایسے وقت میں فساد زدہ علاقوں میں امن و شانتی بحال کرنے کے بجائے حکومت بلڈوزر کاروائی کر رہی ہے ، یہ کاروائی افسوسناک ہے ، موجودہ وقت میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ امن و شانتی بحال کرنے پر زور دے ، ملی تنظیموں کو بھی چاہئے کہ فساد زدہ علاقوں میں امن و شانتی قائم کرنے کے لئے انتظامیہ سے درخواست کی جائے ، انتظامیہ سے تعاون لے کر فساد زدہ علاقوں کا دورہ کیا جائے ، وہاں امن و شانتی کے قیام کے لئے میٹنگ کی جائے ، حکومت سے اپیل کی جائے کہ موجودہ وقت امن اور شانتی بحال کر نے کا ہے ، حکومت اس طرف توجہ دے ، بالخصوص ملک کی بڑی ملی تنظیم جمعیت علماء ہند سے اپیل ہے کہ حکومت سے مل کر امن و شانتی بحال کرنے پر زور دیا جائے ، ساتھ ہی بلڈوزر کی کاروائی کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ سے حکومت کو آگاہ کیا جائے ، اگر بلڈوزر کی کاروائی نہ رکے تو متاثرین کو چاہئے کہ قانونی چارہ جوئی کریں ، ملی تنظیموں بالخصوص جمعیت علماء ہند کو چاہئے کہ ضرورت ہو تو قانونی چارہ جوئی کے لئے راستہ ہموار کرنے میں تعاون کرے۔
موجودہ وقت فتنہ کا ہے ، اقلیتوں بالخصوص مسلم سماج کے لوگوں کو مشتعل کرنے کی طرح طرح سے سازشیں کی جارہی ہیں ، فرقہ پرست طاقتیں یہ چاہتی ہیں کہ مسلمانوں کو مشتعل کر کے انہیں قانون کی نظر میں مجرم ثابت کردیں ، اس لئے ہم سبھی کو اس طرح کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ، ایسے موقع پر ہم حوصلہ سے کام لیں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں ،اور اگر کوئی دشواری پیش آئے تو اس کا حل ملک کے آئین میں تلاش کریں ، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے۔

تحریر: (مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے