مؤرخہ ۲۲/ مارچ ۲۰۲۴ء کو الہ اباد ہائی کورٹ کی جانب سے اترپردیش میں چل رہے سرکاری مدرسوں کی امداد کو روکنے کے فیصلے کو لیکر ارباب مدارس اور علماء کرام کے درمیان سراسیمگی اور بے چینی کا ماحول پیدا ہوگیا تھا اور اس متعلق لوگ فکرمند دے کہ مدارس کا وجود اب خطرے میں دکھائی دے رہا ہے اس موقع پر رہبران قوم وملت بالخصوص ڈاکٹر محمد ایوب سرجن صاحب اور دیگر سیاسی جماعتوں نے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹانے کا عزم وارادہ کیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد ایوب سرجن نے سدھاتھ نگر، بستی، خلیل اباد اور دیگر اضلاع کے مدارس کے علماء سے پات چیت کی ، انکو ہر ممکن مدد کی امید دلائی اور اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جانے کا بھی وعدہ کیا اور انھوں نے ایسا ہی کیا ۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کے خاطر جس طرح دیگر جماعتوں نے اپنے وکلاء کھڑے کئے اسی طرح ڈاکٹر صاحب بھی تن من دھن کے ساتھ شریک رہے اور اپنے جیب خاص سے ایک وکیل کا مکمل خرچ دیا جو یقینا قابل ستائش ہے۔
مدارس سے متعلق یہ مقدمہ کئی مہینوں تک عدالت عظمی میں زیر سماعت رہا جس دوران اساتذہ کرام اور ملازمین نے بڑے ہی صبر وشکیب سے کام لیا اور بے شک یہ ایام ہل مدارس کے لئے صبر آزما رہے ہیں ۔ آخر کار مقدمہ کے سماعت کی ۲۱/ اکتوبر ۲۰۲۴ء حتمی تاریخ متعین کی گئی اور مسلسل دو دنوں تک سماعت چلتی رہی ، تمام وکلاء نے اپنی اپنی دلائل کو مضبوطی سے جج صاحبان کے سامنے رکھا اور مقابل جماعت کو تشفی بخش جواب دیا یہاں تک کہ حکومت اترپردیش کی جانب سے متعین وکلاء نے بھی الہ اباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو غلط کہا، اور ناعاقبت اندیشی پر مبنی فیصلہ کہا ۔ سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ ہم سات سو سال کی تہذیب وثقافت کو برباد نہیں کرنا چاہتے ہیں وغیرہ۔ سابقہ دو دنوں کی سنوائی سے عوام الناس میں ایک مثبت رحجان بناہوا ہے کہ ان شاء اللہ آنے والا فیصلہ مدارس کی تعمیر وترقی اور اصلاحات پر ہی مبنی رہے گا نیز امداد یافتہ مدارس کی مالی مدد برقرار رہے گی۔ سماعت سے ہونے والا حتمی فیصلہ ابھی عدالت عظمی نے اپنے پاس ہی محفوظ کررکھا ہے۔
پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر محمد ایوب سرجن صاحب کا قوم کے تئیں اس ہمدردی اور خدمات کا شکریہ ادا کرنے کے لئے نظماء مدارس، پرنسپلس اور علماء کرام کی ایک بڑی جماعت بالخصوص مولانا اظہار احمد اثری مہتمم صفہ لائبریری اینگ دعوہ سنٹر و ناظم جامعہ اسلامیہ اظہار العلوم بڑھنی چاپھا ڈومریا گنج سدھارتھ نگر اور دیگر حضرات نے عمیق قلب سے شکریہ ادا کیا اور مبارکبادی دی اوردعاؤں سے نوازا۔