ہمارے ملک ہندوستان میں آج برادران وطن کے ایک بڑے طبقے کا سب سے بڑا تیوہار ہے یہ روشنیوں کا تیوہار دیوالی کے نام سے مشہور ہے جس کا خاصہ ظاہری صفائی ستھرائی ہے آج گھر، آگن ، دلان شہر محلے گلیاں سب میں صفائی کا خاص اہتمام کرکے چراغوں لائٹوں طرح طرح کے رنگ برنگے بلبوں اور قمقموں سے گھر کا گوشہ گوشہ روشن ہوگا گلی کوچے روشنیوں سے جگمائیں گے شہر دیات سب اجالوں روشنیوں سےجگمگارہے ہوں گے ایک دوسرےسے خوشی ومسرت کا اظہار کرکے شیرینی تقسیم کریں گے ہر شخص پٹاخے اور پھلجھڑیاں کے ذریعہ اپنی شادمانی کا اظہار ومبارک بادی کا تبادلہ کررہاہوگا، سرکاری سطح پر بھی صدر جمہوریہ ووزیر اعظم و دیگر وزراء وسیاستداں قوم وطن کو مبارک باد پیش کرتے ہیں
لیکن اگر ذہنوں میں گندگی بھری ہو دل دماغ پلیدگی کا ڈھیر بن چکا ہو سماج میں کسی مذہب وقوم کے پیروکاروں کو نفرت بھری نگاہوں سے دیکھاجاتاہو تو گھر وشہر کی ظاہر صفائی کوئی فائدہ نہیں دے سکتی
جہاں حق وصداقت کی آواز کو دبا دیاجائے،
نفرت کی بنیاد پر دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کو طرح طرح سے نشانہ بنایاجائے ،
جہاں بھنڈارے میں لائین میں کھڑی عورت کو کھانا لینے کے لئے جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا جاتاہو وہاں رام کی نگری میں دیپ جلانے سے زیادہ دماغ کی میوری سے نفرت کا وائرس ڈلٹ کرنے کی ضرورت ہے ،
تعصب ونفرت کی آگ نے پیار ومحبت کا دیپ بجھا دیا ہوآپسی اتحاد اور ملک کا بھائی چارہ نفرت کے شعلوں میں جل چکے ہوں تو گھر کے گوشے گوشے کو چراغاں کرنے اور قمقموں سے سجانے سے نہیں بلکہ امن ومحبت کے دیئے جلانے اور دل کے نہاخانے میں الفت محبت کے چراغوں سے اجالا کرکے نفرت وعداوت کے اندھیرے کو ختم کرنے کی ضرورت ان ظاہری چمک دم سے زیادہ ہے
دلی میں خون کی ہولی کھیلنے والے، تری پورہ ومنی پور کو آگ کے شعلوں کے حوالے کرنے والے سیکڑوں بے گناہوں کو ماب لنچنگ میں موت کے گھات اتاردینے ، خون کے پیاسے اپنے ہی ملک کے مسلم طبقے کے خلاف سماج میں زہرگھولنے والے مسجدوں کو مسمار کرنے اور نبی کی شان میں بار بار گستاخیاں کرنے والے اور ایسی گندی وناپاک سیاست کو فروغ دینے والےاور ان کی حمایت کرنے والی ذہن ودماغ کی آلودگی اور غلاظت بھری سوچ کے ساتھ نہ دیوالی کی مبارک بادی کے حقدار ہوسکتے ہیں اور نہ ہی انھیں حقیقی خوشی میسر آسکتی ہے ، دیوالی صرف گھر بار شہر ومحلے کی ظاہری صفائی کا نام نہیں ہے بلکہ دیوالی کا حقیقی مقصد اس وقت تک حاصل ہی نہیں ہوسکتا جب تک کہ دل ودماغ میں نفرت وعداوت کی پنپ رہی گندی کو صاف نہ کرلیاجائے اور لائٹوں اور قمقموں سے گھر شہروں کو چاہے جتنا جگمگادیا جائے مگر زندگی کو حقیقی روشنی پریم کا دیپ جلانے سے ہی حاصل ہوسکتی ہے
تمام تیوہار اسی کا پیغام دیتے ہیں یہی پیار محبت ، بھائی چارہ آپسی اتحاد اس دیش کی اصل پوجی ہے اسی میں ملک وقوم کی ترقی مضمر ہے یہی انسانی زندگی کا اصل مقصد ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کا چین وسکون اسی میں پوشیدہ ہے
شہراورگھرہی نہیں ذہنوں کوبھی روشن کریں
صاف کردیں اپنے اپنے دل سےہر نفـرت کا داغ
جو تعصب کے اندھیـروں میں اجالا کر سکـیں
اس دیـوالی پر جـلائـیں وہ محبت کے چراغ
ازقلم: محمد عظیم فیض آبادی
دیوبند 9358163428