مکرمی!
مہاراشٹر کے اسمبلی الیکشن میں امیدواری کافارم بھرنےکی آخری تاریخ آج تھی ـ معیادختم ہوتےہی مسمانوں کےلئےکئی بُری خبریں نکل کرآئی ہیں ـ
سب سےپہلی خبرتویہ آئی کہ مہاوکاس آگھاڑی میں اب چار نہیں بلکہ تین ہی بڑی پارٹیاں یعنی کہ کانگریس،راشٹروادی اورشیوسینا اکٹھاّالیکشن لڑرہی ہیں ـ سماج وادی پارٹی اب اپنےطورپر تقریباً پچیس سیٹوں پرالیکشن لڑرہی ہےاوراس نےزیادہ ترجگہوں پرمہاوکاس اگھاڑی کےامیدواروں خصوصاً مسلم امیدواروں کےخلاف امیدوارکھڑےکئےہیں مثلاَ مالیگاؤں،دھولیہ، بھیونڈی وغیرہ میں ـ
دوسری بری خبریہ ہےکہ مہاوکاس اگھاڑی صرف ۲۷۷سیٹوں پرہی الیکشن لڑرہی ہے ـبقیہ گیارہ سیٹوں پراس نےاپنےکسی بھی امیدوارکااعلان نہیں کیاہے ـ
تیسری بُری خبریہ ہےکہ مہاراشٹرمیں زیادہ ترمقامات پرنامورمسلم لیڈران مہایُتی، مہاوکاس اگھاڑی اوردیگرسیاسی پارٹیوں سےایکدوسرےکےخلاف الیکشن لڑرہےہیں جیسےکہ ممبئی مانخردسےابوعاصم اورنواب ملک،مالیگاؤں سےشانِ ہنداوراعجازبیگ ـدھولیہ شہرسے فاروق شاہ اور جاگیردار وغیرہ ـ
اب سوال یہ پیداہوتاہےکہ یہ بُری خبرکیوں ہیں ؟
سب سےپہلی بات یہ ہےکہ منتخب ہوکرآنےوالوں میں گیارہ سیکیولرامیدوارکم ہوگئےہیں ـ دوسری بات یہ کہ زیادہ ترمسلم امیدوارآپس میں ٹکراکر ہارجائیں گےاوراسمبلی سےمسلمانوں کی نمائندگی گھٹ جائےگی ـ
تیسری بات یہ ہےکہ اگرکسی انفرادی پارٹی کےامیدواروں کی بات کی جائےتوسب سےزیادہ تعداد میں زعفرانی پارٹی بی جےپی سےہیں جن کی تعداد۱۵۲ہے ـاب سیدھی سی بات ہےکہ اسی پارٹی کےامیداروں کےچن کرآنےکااحتمال اعظم ہے ـ
لہٰذا جنگ شروع ہونےسےپہلےہی مسلمانوں کےلئےتشویشناک مستقبل نظرآرہاہے ـ اب ان حالات میں یہ نہایت ضروری ہوجاتاہےکہ ہمارے اکابرین ،رہنمایان اورعلمائےکرام ایسی حِکمتِ عملی طےکریں کہ مزید نقصان سے بچاجاسکے ـ
فقط
ازقلم: محمد طاہر قریشی