اللہ تعالیٰ نے جتنا دیا ہے، اس پر مطمئن رہیں !

تحریر: محمد قمر الزماں ندوی

مشکلات اور پریشانیوں پر صبر کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے احسانوں اور نعمتوں کو یاد کرنا ،زبان سے اقرار اور عمل سے اپنی اطاعت کا ثبوت دینا یہ شکر کہلاتا ہے ،شریعت میں ساری عبادتیں شکر میں شامل ہیں ،بندوں کے ساتھ اچھا سلوک برتاؤ اور بہتر رویہ بھی شکر ہے ۔ اللّٰہ تعالیٰ نے پوری شریعت کو شکر میں شامل فرما دیا ہے ،ارشاد خداوندی ہے ،، بل اللہ فاعبد وکن من الشاکرین ،، بلکہ اللہ کی بندگی کر اور شکر گزاروں میں سے ہوجا ۔
شکر کے اس جذبہ کو ہم مختلف طریقے سے ادا کرتے ہیں ،شکر دل کے اس لطیف احساس کا نام ہے ،جس کے سبب سے ہم اپنے محسن سے محبت رکھتے ہیں ،ہر موقع پر اس کے فضل و کرم اور احسان و اکرام کا اعتراف کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اس کو خوش رکھ سکیں اور اس کی فرمائشوں کو پورا کرتے رہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنا شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کا حکم دیا ہے ،ارشاد قرآنی ہے ،،و اشکروا لی ولا تکفرون ،، اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو ۔
حقیقت یہ ہے کہ شکر بڑی دولت اور بڑی عبادت ہے ،جو لوگ اپنے اوپر اللہ کی نعمتوں کا استحضار رکھتے ہیں اور ہر حال میں قانع اور مطمئن ہوکر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور اللہ کی طرف سےجتنا ملا ہے اس پر مست، مگن اور خوش رہتے ہیں، ان پر اللہ کا انعام بڑھتے رہتا ہے ۔اور جو اللہ کی نعمتوں کے ملنے کے بعد بھی ان نعمتوں پر شکر نہیں بجا لاتے، بلکہ ناشکری کرتے ہیں ، شکوہ و شکایت کرتے ہیں، اپنے کو محروم اور حرما نصیب خیال کرتے ہیں، زبان پر ہمہ وقت حرف شکایت لاتے ہیں ،قضاء و قدر کے فیصلے پر زبان کھولتے ہیں، تو ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ خوف و ہراس، اندیشہ اور بخل و تکلیف میں مبتلا کردیتے ہیں ۔
آج ہم میں سے اکثر کی حالت یہ ہے، کہ ہر ہر طرح کی عافیت،مسرت و شادمانی، مال و دولت اور سہولت نصیب ہوتی ہے، لیکن ہر وقت ناقدری اور ناشکری کا اظہار کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ خوف و افلاس کا لباس پہنا دیتے ہیں اور سب کچھ ہونے کے باوجود وہ روتے پھرتے ہیں اور ان کا دل اندیشوں میں مبتلا رہتا ہے ۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے رہیں، اللہ کی نعمتوں پر قانع اور مطمئن رہیں، کیونکہ اس سے اللہ کی نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔
یاد رہے کہ نعمت ہر طرح کی ہے ،جسم وجان ،صحت و عافیت ،عقل و ہوش، دیکھنا،سننا،کھانا،پینا،رہنا سہنا،مال و متاع ،اولاد ،مکان،سواری،خادم ،معاون، سکون و اطمینان ،راحت و سہولت، عہدہ و منصب عزت و تکریم وغیرہ۔ اس کائنات میں اللہ کی جتنی نعمتیں ہیں ،اگر کوئی ان پر غور کرے اور دینے والے کا شکر ادا کرے، تو وہ کبھی پریشانیوں میں مبتلا نہ ہوگا ۔ اس لئے کبھی بھی
اپنی کم تنخواہ اور کم آمدنی پر افسوس اور غم نہ کریں! ہوسکتا ہے آپکو رزق کے بدلے کچھ اور دے دیدیا گیا ہو
ایک بڑے محدث فقیہ اور امام وقت فرماتے ہیں کہ
○ ليس شرطا أن يكون الرزق مالا
قد يكون الرزق خلقا أو جمالا
رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت اچھا اخلاق یا پھر حسن و جمال دے دیا گیا ہو۔
○ قد يكون الرزق عقلا راجحا
زاده الحلم جمالا وكمالاً
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت میں عقل و دانش دے دی گئی ہو اور وہ فہم اس کو نرم مزاجی
اور تحمل و حلیم عطا دے ۔
○ قد يكون الرزق زوجا صالحا
أو قرابات كراما وعيالا
یہ بھی تو ہو سکتا ہے
کہ کسی کو رزق کی صورت میں بہترین شخصیت کا حامل شوہر، یا بہترین خصائل و اخلاق والی بیوی مل جائے۔
مہربان کریم دوست اچھے رشتہ دار یا نیک و صحت مند اولاد مل جائے
○ قد يكون الرزق علما نافعا
قد يكون الرزق أعمارا طوالا
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت علم نافع دے دیا گیا ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اُسے رزق کی صورت لمبی عمر دے دی گئی ہو
○ قد يكون الرزق قلبا صافيا
يمنح الناس ودادا ونَوالا
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا پاکیزہ دل دے دیا گیا ہو جس سے وہ لوگوں میں محبت اور خوشیاں بانٹتا پھر رہا ہو
○ قد يكون الرزق بالا هادئا
إنما المرزوق من يهدأ بالا
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ذہنی سکون دے دیا گیا وہ شخص بھی تو خوش نصیب ہی ہے جس کو ذہنی سکون عطا کیا گیا ہو
○ قد يكون الرزق طبعا خيّرا
يبذل الخير يمينا وشمالا
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت نیک و سلیم طبع عطاکی گئی ہو۔ وہ شخص اپنی نیک طبیعت کی وجہ سے اپنے ارد گرد خیر بانٹتا پھرے
○ قد يكون الرزق ثوبا من تقى
فهو يكسو المرء عزا وجلالا
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت تقوٰی کا لباس پہنا دیا گیا ہو اور اس شخص کو اس لباس نے عزت اور مرتبہ والی حیثیت بخش دی ہو
○ قد يكون الرزق عِرضَاً سالماً
ومبيتاً آمن السِرْبِ حلالاً
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا عزت اور شرف والا مقام مل جائے جو اس کے لئے حلال کمائ اور امن والی جائے پناہ بن جائے
○ ليس شرطا أن يكون الرزق مالا
كن قنوعاً احمد الله تعالى
○ پس رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
جو کچھ عطا ہوا
اس پر مطمئن رہو
اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے رہو۔۔

نوٹ/ ہندوستان میں ہماری سیاسی حکمت عملی کیا ہو ؟ اس کا دوسرا حصہ ہم کل یا پرسوں ارسال کریں گے ، قارئین سے خصوصی دعا کی درخواست ہے ۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے