میں مورخہ 6/ نومبر 2024 کو شام 6/ بجے کے اینڈیگو کے فلائٹ سے بنگلور آگیا ، الحمد للہ ، اس طرح اب میں جنوبی ہند میں ہوں ، جنوبی ہند میں 5/ ریاستیں ہیں ، ان میں آندھرا پردیش ، کرناٹک ، کیرلا ، تلنگانہ اور ٹامل ناڈو کے ساتھ لکش دیپ اور پانڈیچری کے علاقے شامل ہیں ، ان میں سے ایک بڑی ریاست کرناٹک ہے ، جس کی راجدھانی بنگلور ہے ، بنگلور اپنی بہت سی خوبیوں کی وجہ سے بہت مقبول و معروف ہے ، یہ شہر نہایت ہی شانت ہے ، جس فلیٹ میں میرا قیام ہے ، یہ مین روڈ سے بالکل متصل ہے ، اس کی دوری مین روڈ سے تقریبا 10/ میٹر ہوگی ، میں رات کے تقریبا 10/ بجے اپارٹمنٹ میں پہنچا ، اس وقت سے ابھی تک یعنی۔ 6/ بجے شام تک نہ تو آدمی کا کوئی ہو ہنگامہ سنا اور نہ ہی گاڑی کے ہارن کی آواز ،ایسا سناٹا اور خاموشی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی اس شہر میں موجود ہی نہیں ہے ، اس طرح کے سنجیدہ ماحول نے اس شہر کی اہمیت بڑھا دی ہے ، یہ شہر بہت خوبصورت ہے ، فضائی آلودگی نہیں ہے ، اگر ہوگی بھی تو بہت کم ، یہ شہر گلستان کے نام سے مشہور ہیں ، اس میں ہر طرف پھول پتی ، باغات ، روڈ کے کنارے کیاریاں آور اونچے اونچے درخت نے اس شہر کے حسن کو دوبالا کردیا ہے ، اس شہر کا موسم پورے سال معتدل رہتا ہے ، نہ زیادہ گرمی پڑتی ہے اور نہ زیادہ سردی ، پورے سال خوشگوار موسم رہتا ہے ، جو صحت کے لئے مفید ہے ، یہاں کا معیار تعلیم بلند ہے ، یہ شہر سائنس اور ٹیکنالوجی کا شہر ہے ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے بڑے بڑے ادارے ہیں ، یہ کمپنیوں کا شہر بھی ہے ، ملک کی جتنی بڑی بڑی کمپنیاں ہیں ،تقریبا سبھی کا ہیڈ کوارٹر بنگلور شہر میں ہے ، یہاں مختلف کمپنیوں نے اپنی جانب سے فیکٹریاں قائم کی ہیں ، اس میں کام کرنے والوں کے رہنے سہنے کے لئے بھی بڑے بڑے اپارٹمنٹ بنائے ، اس علاقے میں جانے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیکٹریوں کا شہر ہے ، یہاں کے اکثر لوگ سنجیدہ اور کچھ کرنے کی فکر رکھتے ہیں ، لوگوں میں نرم مزاجی ہے ، انکساری ہے ، بڑے بڑے مال و دولت کے مالک ہیں ، مگر عجز و انکساری کے پیکر نظر آتے ہیں ، آپنے مال کو اچھے راستہ میں خرچ کرتے ہیں ، تعلیمی ادارے قائم کرتے ہیں ، ہاسپیٹل قائم کرتے ہیں ، وہ دینی اداروں سے منسلک رہنا اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں ، سیاسی لوگ بھی ملی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ، ان میں بڑائی اور کبر کی بات نظر نہیں آتی ہے
بنگلور شہر کے لوگ دینی مزاج بھی رکھتے ہیں ، دینی کاموں میں خوب حصہ لیتے ہیں ، جس سے بھی ملتے ہیں ، پیار و محبت سے ملتے ہیں ، یہاں کے دینی تعلیمی اداروں میں جامعۃ سبیل الرشاد ، جامعہ شاہ ولی اللہ ، جامعہ مسیح العلوم ، معہد شفیق وغیرہ قابل ذکر ہیں ،
بنگلور بالخصوص شمالی ہند میں پہلے عام طور پر فرقہ وارانہ تشدد کا ماحول دیکھنے میں نہیں آتا تھا ، مگر موجودہ وقت میں اس علاقہ میں بھی فرقہ پرستی دیکھنے میں آرہی ہے ، جو افسوس کی بات ہے ، پھر بھی شمالی ہند کے مقابلہ میں بہت کم ہے ، یہاں کے لوگ باحوصلہ بھی ہوتے ہیں ، حالات کا مقابلہ کر کے ان کو دبا دیتے ہیں ، یہاں کی مسلم گھرانے میں حجاب کی روایت مضبوط ہے ، اطلاع کے مسلم گھرانوں میں اس کا اثر دیکھنے میں آتا ہے
بنگلور کے علماء اور دانشوران علمی ، تعلیمی ، ادبی اور سماجی معاملات سے خوب دلچسپی رکھتے ہیں ، اس لئے ادبی جلسے ، مشاعرے ، دینی جلسے وغیرہ خوب ہوتے ہیں ، لوگ اس میں شوق سے حصہ بھی لیتے ہیں
بنگلور میں ملی اور سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے حضرات بڑی تعداد میں رہتے ہیں ، یہ حضرات ملی اور سماجی تحفظ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ، غرض یہ شہر گوناگوں سرگرمیوں کا مرکز ہے
میں مورخہ 6/ نومبر کو بنگلور آیا ، اب فروری 2025 تک یہیں قیام رہے گا ، ان شاءاللہ ، میرا قیام 203 اے ایم آر میگنولیا اپارٹمنٹ میں ہے ، جو بنگلور 84 کے کمنا ہلی روڈ پر کلیان نگر میں واقع ہے ، تمام حضرات سے دعاء کی درخواست ہے ، جزاکم اللہ خیرا
ازقلم: (مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
One thought on “شہر گلستان بنگلور میں”