بی جے پی اور آر ایس ایس کے مسلمانوں کے خلاف تشویشناک منصوبے ہیں، جیسا کہ وقف بل ۔ فی الحال اس بل کو پاس نہ کر سکنے کی وجہ لوک سبھا میں ان کی واضح اکثریت کی کمی ہے۔ اس میں ایک بڑا کردار مہاراشٹر کے حالیہ انتخابی نتائج کا ہے، جہاں مسلمانوں نے یو بی ٹی اور کانگریس/این سی پی اتحاد کی متحدہ حمایت کی، جس سے بی جے پی کو بڑا دھچکا لگا تھا۔
مسلمانوں کے لیے اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ بی جے پی/آر ایس ایس کو شکست دی جائے، چاہے اس کے لیے حکمت عملی سے ووٹنگ کرنی پڑے اور نام نہاد مسلم امیدواروں آزاد امیدواروں کو ترجیح نہ دی جائے۔مثال کے طور پر اورنگ آباد میں درجنوں مسلم امیدوار کھڑے ہو گئے ہیں مالیگاؤں بھی اسی طرح ہے،ایسے امیدواروں کو ووٹ دینا چاہیئے جو بی جے پی کو شکست دینے کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں، خاص طور پر یو بی ٹی یا کانگریس کے امیدوار، پچھلے لوک سبھا انتخابات میں مؤثر ثابت ہوا۔
موجودہ صورتحال میں، یو بی ٹی، شرد پوار این سی پی ،اور کانگریس بی جے پی کو چیلنج دینے کے لیے سب سے مضبوط ہیں۔ تاہم، جہاں اے آئی ایم آئی ایم اور سماج وادی پارٹی کے کچھ نشستوں (تقریباً 4 سے 8) پر جیتنے کے اچھے امکانات ہیں، وہاں انہیں ووٹ دینے پر غور کیا جا سکتا ہے، مگر صرف اس صورت میں جب مسلم تنظیمیں اور مہاراشٹر ڈیموکریٹک فرنٹ ان کی حمایت کی اپیل کریں۔
اگر بی جے پی نے مہاراشٹر کے انتخابات جیت لیے تو وہ ممکنہ طور پر یونیفارم سول کوڈ، این آر سی، اور وقف پراپرٹی بل میں ترامیم لائیں گے، جس سے وقف املاک پر بڑا قبضہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے چھوٹے، بے اثر آزاد امیدواروں کی حمایت سے گریز کریں۔
شیخ سلیم
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا