غزل: تیرے سوا میں اپنا کروں راہبر کسے

حیران ہوں کہ سمجھوں بھلا معتبر کسے
دکھلاؤں آہ اپنا میں دردِ جگر کسے

آئے گا سن کے کون عیادت کے واسطے
حیراں ہوں اپنے حال کی بھیجوں خبر کسے

مرنے کے بعد میرے تمہیں یاد آئے گا
بھٹکاؤ گے یوں اور بھلا در بدر کسے

رہزن ہیں رہبری کے لبادے میں گھات پر
"تیرے سوا میں اپنا کروں راہبر کسے "

رخصت وہ مجھ سے ہوگیا افسوس ہے یہی
کہہ کر پکاروں شوق سے رشکِ قمر کسے

ہے خوف رہزنوں کا مِرے دل میں ہرگھڑی
"تیرے سوا میں اپنا کروں راہبر کسے”

افسوس ایساوقت معظّم ہے آگیا
نیکی بدی کا ہے بھلا خوف وخطر کسے

معظم ارزاں شاہی دوست پوری
قصبہ دوست پور ضلع سلطان پور(یوپی) انڈیا
7309733198📲

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے