بجلی کی کمی سے روزانہ ہو رہے لوگوں کے مطالبات اور ان کا حل!

ہم اور آپ اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ ہمارا ملک ملکِ ہندوستان عالمی سطح پر سب سے بڑا ڈیموکریٹک اور سیکولر ملک ہے جس کے عظمت کے ترانے ہر کوئی گنگناتاہوا نظر آتا ہے اور جس ملک میں تمام مذاہب کے پیروکار کو یکساں حقوق حاصل ہے اور ہر فرد اپنے مذہب کے اصول و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے کا مکمل حق رکھتا ہے۔ ہمیں اس بات پر بڑا ناز ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں لیکن اس دور جدید اور عصر حاضر میں کچھ چیزوں کو سمجھنا اور جاننا نہایت ہی اہم اور ضروری ہے اور اس ہندوستان میں ہو رہے تمام تر خرافات پر قدغن لگانا بھی ضروری ہے تاکہ ہمارا ملک ہر طرح سے پاک و صاف ہو جائے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ہمارا ملک ملکِ ہندوستان ترقی کی اعلی ترین راہ پر گامزن ہے اور اپنے ملک واسیوں کے لیے مختلف مواقع فراہم کر رہا ہے۔ یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ ہمارا ملک ہر دن ہر میدان عمل میں اول مقام پر دکھائی دیتا ہے۔ملک کی کامیابی و کامرانی کے لیے متفرق ذرائع سے حکومت بھی کام کر رہی ہے اور امید قوی ہے کہ ہندوستانوں کی فلاح و بہبودی کے لیے یہ حکومت اور بھی بہتر انداز میں کارکردگی کا بھرپور مظاہرہ کرے گی۔ آج کے اس پر فتن ماحول اور پرآشوب زمانے میں یہ امر قابل غور ہے کہ ملک اپنے لوگوں کے لیے کہاں کہاں اور کس کس میدان میں کام کر رہا ہے؟۔اگر ہم غور کریں اور تحقیق کریں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہمارے ملک کی یہ حکومت کہیں نہ کہیں پھر بھی بہت پیچھے ہیں اور آئے دن کئی قسم کی شکایات اور لوگوں کے مطالبات آتے رہتے ہیں جن کا پورا کرنا حکومت کا مکمل حق ہے اور یہی دستور ہند کا انصاف بھی ہے کیونکہ آئین ہند میں یہ باضابطہ لکھا ہوا ہے کہ باشندگانِ اپنے ضروریات کی تمام تر چیزوں کا مطالبہ کھل کر سکتے ہیں اور انہیں کوئی شخص اس چیز سے منع نہیں کر سکتی ہے۔ذرا دھیان دے اور غور کرں تو انہیں مختلف شکایات اور مطالبات میں سے ایک اہم اور نہایت ہی اہم مطالبہ بجلی کا ہے۔اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ بجلی بار بار کٹ جاتی ہے اور لوگ بجلی کٹ جانے کی وجہ سے مختلف مشکلاتوں کا سامنا کرتے ہیں اور انہیں طرح طرح کی دقتیں لاحق ہوتی ہے۔بجلی کا برابر وقت پہ نہ ہونے کی بنا پر کتنے دکانداروں، کرایہ داروں، کاری باریوں، غریبوں اور روزمرہ کے کام کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کی زندگی اور بھی نرک ہو جاتی ہے۔ان تمام تر مشکلات اور مطالبات کا حل نکالنا اور اس کی بہتری کے لیے کام کرنا حکومت ہند کا فریضہ اور ان کی اصلی ذمہ داری ہے۔آئیے یہاں ایک رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارا ملک یعنی ملکی ہندوستان کی بجلی کہاں کہاں اور کیسے کیسے تقسیم اور خرچ کی جاتی ہے۔ جب ہم رپورٹ کا تجزیاتی اور تحقیقی جائزہ ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں و بیاں ہو جاتی ہے کہ گرمیوں کے دنوں میں 30 ہزار سے لے کر 40 ہزار تک بجلی لوگوں کی تمام تر ضروریات کو پوری کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے دی جاتی ہے جبکہ سردیوں کے دنوں میں 20 ہزار سے لے کر 30 ہزار تک کے مقدار میں بجلیاں لوگوں کی اہم اور مشکل ضروررات پوری کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔تھوڑا اور غور کریں اور سمجھنے کی کوشش کریں تو یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ 24 گھنٹوں میں بجلیاں لگ بھگ 50 ہزار سے لے کر 90 ہزار،عنقریب ون ملین کے مقدار میں لوگوں کی ضروریات کے لیے خرچ ہوتی ہے جس کی بنا پر حکومت کو بھی بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ساتھ میں لوگ بھی اس سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بجلی کی شکایات اور مطالبات اکثر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اب ہم یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں بجلیاں کہاں کہاں اور کس کس کام کے لیے دی جاتی ہے اور ان کا استعمال کیسے ہوتا ہے۔جب ہم اس کی تہہ اور گہرائی تک جاتے ہیں تو یہ چیز اظہر من الشمس ہو جاتی ہے کہ 52.5 فیصد بجلیاں ہیٹ رومز اینڈ ہیٹ واٹرس (Heating rooms and heating waters)کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کافی زیادہ مقدار میں ہوتی ہے جس کا درست اور صحیح استعمال کرنا ہر فرد اور ہر ہندوستانی کی ذاتی ذمہ داری ہے کیونکہ اگر اس کی حفاظت نہ کی گئی تو آئندہ کے لیے خدشات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔وہیں دوسری جانب نظر دوڑاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ 15.0 فیصد بجلیاں ویکیوم کلینرز، فوڈ مکسچرز اینڈ الیکٹریسٹی ٹولز(Vacuum cleaners,food mixtures and electricity tools) بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے تو وہیں دوسری طرف 17.5 فیصد بجلیاں اوونس، واشنگ مشین اور انڈسٹریل مٹیریل(Ovens, washing machines and industrial material) بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔اس کے بعد 15.0 فیصد بجلیاں لائٹنگ ٹی وی ریڈیو(Lighting,TV,Radio and etc) اور دیگر کام کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔اس ڈیٹا کو انالائز کرنے کے بعد اور سمجھنے کے بعد یہی سمجھ میں آتا ہے کہ بجلی کا صحیح استعمال کرنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور بے جا اس کا استعمال کرنے سے لوگوں کو گریز کرنا چاہیے۔یہ تمام تر چیزیں اس رپورٹ میں بیان کی گئی ہیں جس کا سنجیدگی کے ساتھ سمجھنا ہر کسی پر لازم ہے اور اس کا درست استعمال کرنا ہر ہندوستانیوں کی ذمہ داری ہے اگر ایسا کرتے ہیں تو آپ کے تمام تر مطالبات اور شکایات کا حل جلد ہی منظر عام پر دیکھنے کو ملے گا اور آپ کی بقیہ زندگی خوشی خوشی گزرے گی اور آپ، آپ کا خاندان، آپ کا معاشرہ، آپ کا سماج اور آپ کا ملک بھی خوشحال رہے گااور ترقی کی اعلی ترین راہ پر گامزن رہے گا۔ اخر میں اس را قم الحروف کی حکومت ہند سے بس یہی گزارش ہے کہ ہمارے ملک کی بجلی کو صحیح طریقے اور درست ڈھنگ سے لوگوں کی حسب ضرورت ان میں تقسیم کی جائے اور اس کا ایک متعین وقت طے کر دیا جائے تاکہ وقت معین میں اپنے کاموں کو لوگ اچھے طریقے سے کر سکیں کیونکہ جب بجلی کامعین وقت رہے گا تو لوگوں کو بھی اس کی اہمیت کا احساس ہوگا اور لوگ اپنی ذمہ داری سمجھ کر اس کا صحیح اور درست استعمال کریں گے۔ اس ناچیز کی عوام الناسب بھی یہی گزارش ہے کہ آپ کو جتنے مقدار میں بجلی سپلائی کی جاتی ہے اس کا درست استعمال کرے اور بے جا مطالبات و شکایات سے گریز کریں کیونکہ یہ بات بات پر حکومت سے مطالبات کرنا اور طرح طرح کے شکایات درج کرانا آپ کو زیب نہیں دیتا ہے اور یہ ایک اچھی بات بھی نہیں ہے۔ راقم الحروف کا یہ دعوی اور یقین ہے کہ اگر آپ حکومت ہند کی تمام تر قوانین اور اصول و ضوابط پر عمل کریں گے تو کوئی مشکل نہیں ہوگی پھرآپ خوشی خوشی اپنی زندگی گزاریں گے۔ آپ اپنا، اپنے گھر والوں کا،اپنے سماج کا، اپنے معاشرے کا اور اپنے ملک کا دھیان رکھیں، ان کی عزت کریں عنقریب ان شاء اللہ آپ کی تمام تر مشکلات دور ہوگی اور آپ کے تمام تر مطالبات پورے ہوں گے بس ملک اور حکومت کو عزت بھری نگاہ سے دیکھیں اور ملک کی ترقی اور پذیرائی کے لیے کام کرتے رہیں۔

تحریر: محمد فداء ا لمصطفیٰ گیاویؔ
رابطہ نمبر:9037099731
ڈگری اسکالر: دارالہدی اسلامک یونیورسٹی،ملاپورم،کیرالا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے