انسان دنیا میں خالی ہاتھ آتا ہے روتے ہوئے آتا ہے یا آنے کے بعد پہلے امی ابو نہیں کہتا بلکہ پہلے روتا ہے جب دنیا میں آتا ہے تو اس کے جسم پر کپڑا نہیں ہوتا لیکن ہاتھوں کی مٹھیاں بند رہتی ہیں ہاتھوں کا بند ہونا میڈیکل سائنس کے اعتبار سے چاہے جو کچھ بھی ہو لیکن ہمارا نظریہ تو یہی ہے کہ وہ اللہ رب العالمین سے اسی بند مٹھی میں عہد و پیمان لے کر آتا ہے کہ اۓ پروردگار میں شرک نہیں کروں گا ، تیری ہی عبادت کروں گا ، حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی پوری پوری ادائیگی کروں گا ، زمین پر فساد برپا نہیں کروں گا ، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کروں گا ، کسی کا حق نہیں ماروں گا ، غریبوں سے نفرت نہیں کروں گا ، وعدہ خلافی نہیں کروں گا ، اپنے سے بڑوں کا ادب احترام کروں گا ، چھوٹوں کے ساتھ پیار ومحبت سے پیش آؤ ں گا ، یتیموں کے سروں پر دست شفقت پھیروں گا ، حق بات بولوں گا ، حق بات سنوں گا ، حق بات پر عمل کروں گا ، احکام شرع کا پابند رہوں گا ، کلمہ حق لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ پڑھوں گا ، اللہ و رسول کی اطاعت کروں گا ،، انسان جب دنیا میں آتا ہے تو یہی عہد و پیمان مضبوطی کے ساتھ ہاتھوں میں لے کر آتا ہے ،، وہی بچہ کبھی ماں کی گود میں ہوتا ہے تو کبھی باپ کی گود میں ہوتا ہے بچہ آہستہ آہستہ بڑا ہونے لگا باپ کی انگلی پکڑ کر بیٹا جب باہر نکلتا تو باپ کا سینہ چوڑا ہوجاتا ،، بچے نے اسکول جانا شروع کردیا ،، بیٹا ابھی چھوٹا بھی ہے اور پڑھائی بھی کررہا ہے ادھر باپ کاروبار بڑھا لیتا ہے جس کی وجہ سے مصروفیت کافی بڑھ جاتی ہے ادھر بیٹا بھی خوب دل لگا کر پڑھا اور باپ کے کاروبار و فیکٹری سنبھالنے کے قابل بن گیا ،، ایک دن باپ کی طبیعت ناساز ہوتی ہے بیٹے کو احساس ہوگیا کہ ابو بیمار ہیں لہذا آج میں ہی فیکٹری سنبھالنے کے لئے آفس چلوں اور چل دیا ،، اسی دن سے برابر فیکٹری جانے لگا دھیرے دھیرے پورا کام سنبھال لیا ایک دن فیکٹری کی آفس میں ملازمین کے میٹنگ کررہا تھا کہ اسے خبر ملی کہ اس کے والد کا انتقال ہوگیا اس نے جیسے ہی خبر سنی بدحواس ہوگیا روتا اور بلکتا ہوا گھر آیا کیا دیکھتاہے کہ گھر کے سارے لوگ اکٹھا اور باپ چارپائی پر بے جان پڑا ہے دھاڑیں مارکر چیختا ہے کہ اے ابو آپ نے بڑی دولت کمائی ، عالیشان مکان تعمیر کرایا ، مہنگی مہنگی کاریں اور باہری دروازے پر کیمرہ بھی لگوایا پھر بھی ملک الموت کو گھر میں آنے سے نہیں روک پائے اب یہ آپ کی دولت کا کیا ہوگا زندگی میں آپ نے کچھ بتایا بھی نہیں آخر آپ کی دولت آپ کے ساتھ کیسے رکھی جائے ،، بیٹا ساری داستانیں سنا سنا کر رورہا تھا کہ پیچھے سے ایک شخص نے تسلی بھرا ہاتھ کاندھے پر رکھتے ہوئے کہا کہ یہی قانون قدرت ہے ہر ایک کو مرنا ہے اور ساری جائیداد ، دولت ، آل اولاد سب کچھ چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہونا ہے ایک پھوٹی کوڑی کوئی آج تک لے کر نہیں گیا ہے یہاں تک کہ سکندر ذوالقرنین کا جب انتقال ہونے لگا تو اس نے وصیت کی تھی کہ کفن سے میرے دونوں ہاتھوں کو باہر نکال دینا تاکہ دنیا دیکھے کہ دنیا پر حکومت کرنے والا شخص سکندر ذوالقرنین دنیا سے خالی ہاتھ گیا لوگوں نے اس کی وصیت پر عمل کیا،، موت کا وقت بھی مقرر ہے ایک لمحہ پہلے نہ ایک لمحہ بعد ،، بلکہ مقررو وقت پر روح قفس عنصری سے پرواز کرجاتی ہے دنیا کا بڑے سے بڑا ڈاکٹر ، حکیم، طبیب آج تک کسی کو موت سے نہیں بچا سکا،، آج آپ کے والدِ گرامی دنیا سے رخصت ہوئے ہمیں بھی اس کا غم ہے لیکن سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں،، باپ کی تجہیز وتکفین کے بعد دھیرے دھیرے حالات معمول پر آنے لگے فیکٹری بھی چالو ہوگئی اب بیٹا ہی مالک بن گیا خوب دولت کمائی ،، ایک دن سارے ملازمین کی میٹنگ بلائی اور کہا کہ میں نے دنیا میں بے شمار دولت کمائی اور مرنے کے بعد مجھے اپنی دولت لے کر جانا ہے اس کا طریقہ آپ لوگوں کو بتانا ہے ایک ہفتہ میں مجھے طریقہ بتائیے اب سارے ملازمین پریشان ہیں آخر ایک ہفتہ بعد پھر میٹنگ بلاکر سوال وجواب شروع کیا تو سب خاموش تھے لیکن ایک شخص آگے بڑھ کر کہتا ہے کہ مالک یہ بتائیے کہ آپ اپنے ملک کی کرنسی لے کر بیرون ملک جائیں گے تو کیا کریں گے اس نے جواب دیا کہ جس ملک میں جاؤں گا وہاں کی کرنسی میں تبدیل کراؤں گا اس شخص نے پوچھا کہ نہ تبدیل کرائیں تو کیا حرج ہے مالک نے کہا کہ میں بھوکا مرجاؤنگا تب اس شخص نے کہا کہ مالک آپ دنیا میں صرف ملک بدل لینے سے اپنی دولت کا استعمال نہیں کرسکتے تو آخرت میں کیسے کر پائیں گے وہاں کی کرنسی کا نام جنت و دوزخ ہے وہاں اسی نام کی کرنسی حاصل ہوگی مگر آپ کی دنیاوی کرنسی دنیا میں ہی تبدیل کرنی ہوگی اس لئے کہ بینک آخرت میں ہے تو فارم دنیا میں بھرنا ہے وہاں کی کرنسی چاہئے تو دولت روپیہ آپ کو دنیا میں ہی جمع کرنا ہوگا یعنی آپ دنیا میں بھوکوں کو کھانا کھلائیں، ننگوں کو کپڑا پہنائیں، غریبوں کمزوروں اور بے سہارا لوگوں کےلئے سہارا بنیں ، یتیموں اور مسکینوں کی کفالت کریں ، مساجد ومدارس کی تعمیر کرائیں ، غریب بچیوں کی شادی کرائیں آخرت کی کرنسی حاصل کرنے کے لئے یہی دنیا کے فارم ہیں آپ کو دنیا میں ہی یہ فارملٹی ادا کرنی ہوگی ،، یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے بیج یہاں بونا ہے اور فصل آخرت میں کاٹنا ہے باقی دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے نہ کفن میں جیب ہوگا اور نہ قبر میں الماری و تجوری ہوگی بلکہ اعمال کی شکل میں آپ کا کیا دھرا سب کچھ ساتھ جائے گا ،، ہر انسان اور ہر مسلمان کے لئے یہی معاملہ ہے اور اعمال کی ہی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا پھر جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔
تحریر: جاوید اختر بھارتی
سابق سکریٹری یو پی بنکر یونین، محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی