بالوماتھ: 19 مارچ (ساجد حسین ندوی)
لمبا قد، توانا جسم، مسکراتا ہوا چہرہ، گفتگو میں شیرینی سی لذت یہ حلیہ ھے اس عظیم شخصیت کا ہے جس نے اپنی ملی خدمات، دینی فکر اور قائدانہ کردار سے ایک عالم کو متاثر کیا ۔ وہ ہستی جو بیک وقت کئی خوبیوں کا مجموعہ تھے جو اپنی ذات میں فرد نہیں انجمن تھے جسے علم وعمل کی دنیا میں مفسر قرآن حضرت مولانا ڈاکٹر اقبال نیرجانا پہچانا جاتا تھا۔ ان خیالات کا اظہار لاتے ہار جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری وخطیب جامع مسجد بالوماتھ مولانا عبدالواجد چترویدی نے فرمایا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر اقبال صاحب بالوماتھ ضلع لاتیہار، جھارکھنڈ کے مقامی باشندہ تھے پانچ دہائیوں تک قوم ملت کی بے لوث خدمت کرتے رہے، آپ کے کارناموں کی ایک لمبی فہرست ھے جسے اس مختصر وقت میں بیان کرنا ناممکن ھے۔
مولانا چترویدی نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب ادھرکئی سالوں سے بیمار چل رہے تھے۔ فالج کا حملہ ہوا تو صاحب فراش ہوگئے تھے 10/مارچ کو میں زیارت کے لیے حاضری ہوئی، کافی دیر تک ملک و ملت کے حالات دریافت کرتے رہے اور بعض خبروں پر تبصرہ بھی کیا۔ میں نے رخصت کی اجازت طلب کی تو فرمانے لگے تم ایک دو دن میں آیا کرو تمہارے آنے سے میری طبیعت بہلتی ھے کیا خبر تھی ملاقات آخری ملاقات ہوگی اور میں اپنے مخدوم کی ملاقات سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جاؤں گا۔۱۲/مارچ شام میں پھر سے فالج کا اٹیک ہوا آناً فاناً رانچی میں ایڈمٹ کرایا گیا ڈاکٹر نے بتایا کے برین ہمریج ھے، ری کور ہو جائیں گے۔مگر وقت موعود آپہنچا ۱۷مارچ رات ۲بجے علم و عمل کا یہ روشن سورج ہمیشہ کیلیے اپنے چاہنے والےمحبین متوسلین اولاد واحفاد کو غمگین کرکے غروب ہوگیا ۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔
بروز جمعہ تقریبا 3 بجے بالوماتھ کے قبرستان میں ڈاکٹر صاحب فرزند مولانا فاتح نے امامت کی اور ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں ان کو سپرد خاک کیا گیا۔