مسلم معاشرے میں ازسر نو دینی بیداری لانا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ مختلف تنظیموں ، پروگراموں، علمی مجالس ، مساجد، مدارس، و خانقاہوں کے ذریعہ کسی حد تک مردوں میں دینی تعلیات کو عام کرنے کی کوشش جاری ہے لیکن موجودہ وقت کا اہم تقاضا خواتین میں دینی بیداری لانا ہے تاکہ انکو بھی ذہنی ارتداد سے تحفظ برتا جا سکے ۔
دنیا و آخرت کی کامیابی اللہ نے مکمل دین پر چلنے میں رکھا ہے ۔ جس کے زندگی کے اندر مکمل دین ہوگا وہی دونوں جہاں میں کامیاب ہوگا ۔ ناقص دین پر اللہ کا کوئی وعدہ نہیں ہے ۔ مکمل دین ہمارے زندگی میں علم حقیقی کے حصول سے ہی آسکتا ہے ۔ کیونکہ علم ہی عمل کی رہنمائی کرتا ہے ۔ علم سے ہی گمراہی دور کی جاسکتی ہے ۔ علم وہ روشنی ہے جو ظلمت کو دور کرتا ہے ۔ علم ہی معاشرے میں سدھار لاتا ہے ۔ معاشرے میں سدھار تبھی ممکن ہے جب مرد و زن کے قلب علم حقیقی سے منور ہو اور ملت کا تمام طبقہ دینی تعلیم سے آراستہ ہو۔ معاشرے کے سدھار میں خواتین مرد کے مقابلے میں کہیں زیادہ متاثر کن ثابت ہوتی آئیں ہیں ۔ اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بڑے بڑے اکابرین، اولیاء کرام ، بزرگان دین کے نمایاں کارناموں کے پیچھے اُنکی دین دار ماؤں کا ہاتھ تھا ۔ اُنکی ماؤں نے اُنکی ایسی دینی تربیت کی تھی کہ آج بھی دنیا دنگ رہ جاتی ہے ۔ مشہور مقولہ ہے کہ ایک مرد بنتا ہے تو ایک فرد بنتا ہے اور ایک عورت بنتی ہے تو ایک خاندان/سماج/معاشرہ بنتا ہے ۔ آج کے دور میں امت کی بد حالی کا ایک خاص وجہ ہماری خواتین کا دینی تعلیم سے آراستہ نہ ہونا بھی ہے۔ پہلے جیسی دین دار ماؤں کی قلت کے وجہ کر آج پہلے جیسے دین دار لوگ بھی پیدا نہیں ہو رہے ہیں ۔ امت کا بڑا طبقہ گمراہی میں مبتلا ہوتا جارہا ہے ۔ ارتداد بڑھتے جا رہا ہے ۔ خواتین میں بےدینی ، گمراہی، بے راہ روی اور ارتداد کا مسئلہ زوروں پر ہے ۔ ہمارے گھر کے خواتین کی دینی ضروریات پوری کرنے کی ذمے داری بھی ہم محرم مردوں ہی پر عائد ہوتی ہے۔ کوئی غیر مرد یا غیر محرم ہماری گھر کی خواتین کو دین سکھانے نہیں آئیگا ۔ جس طرح ہم دنیاوی ضرورتوں کو پورا کررہے ہیں ویسے ہی اپنے گھر کی خواتین کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں ۔انکو مکمل دین سیکھنے کا موقع فراہم کریں۔ ایسا نہیں کے بس قرآن ناظرہ سیکھا دیا اور ہماری ذمےداری ختم ۔ نہیں بلکہ انکی ایسی تعلیم و تربیت دے کہ انکے اندر وہ دینی بصیرت پیدا ہو جو اُنکے ایمان و یقین کو مضبوطی بخشے جسکے ذریعے وہ کفر، شرک، بدعات و ارتداد سے محفوظ رہ سکیں ، وہ بھی جائز و نا جائز ، حلال و حرام کی تمیز کرنے والی بنیں اور انکا بھی خاتمہ بالخیر ہو سکے۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے کہ ” ایک عورت چار مردوں کو جہنم میں لے جائیگی۔ وہ چار مرد باپ، بھائ، شوہر اور بیٹا ہے۔ اسلئے کہ انلوگوں نے اس عورت کو دین نہیں سکھایا جس کے وجہ کر اسکو جہنم میں جانا پڑ رہا ہے۔”
مندرجہ بالا باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آنلائن انٹرنیشنل صفہ اکیڈمی کے جانب سے خواتین کو گھر بیٹھے آنلائن بذریعہ گوگل میٹ دینی تعلیم و تربیت کا ایک نظم کا آغاز جناب مولانا ابوالوفاء صدیقی قاسمی صاحب ( 7488064288 ) مدرس مدرسہ اسلامیہ ، شکر پور ، دربھنگہ ، بہار نے کیا ہے ۔ رجسٹریشن فیس سو روپئے اور ماہانہ فیس پانچ سو روپئے رکھے گئے ہیں۔ اب ہم سب کی یہ ذمے داری بنتی ہے کہ اس سنہرا موقع کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے متعلقہ خواتین کا داخلہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کرائیں۔ اس کورس میں ہر طرح کی مسلم خواتین یعنی انپڑھ، پڑھی لکھی، کم عمر، سن رسیدہ، طالبات، معلمہ و برسرِ روزگار سبھی داخلہ کے اہل ہیں ۔ واضح رہے کہ کورس کے اختتام پر عالمہ کی سند بھی تفویض کی جائیگی۔ اس کورس کی تکمیل میں ذی استعداد، با صلاحیت، با وقار اور سلیقہ مند معلمات کی خدمات بھی دستیاب ہیں ۔ اس کورس کے ذریعہ حُسنِ معاشرت، تصحیح عقائد، تصحیح قرآن، ترجمہ و تفسیر قرآن ، ترجمہ و تشریح احادیث، اصول قرآن و حدیث ، اسلامی فقہ ، عربی قواعد مع علم نحو و صرف، عربی بول چال، سیرت النبی و تاریخ اسلامی ، دعوت کے عملی مشق ، تقریری مقابلہ و روحانی مجالس کے ذریعہ خواتین میں دینی بصیرت پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے۔ اللہ ہم سب کو اس سنہرا موقع سے مستفید ہونے کی توفیق عنایت فرمائیں ۔ آمین۔
ازقلم: ابوالکلام انصاری، مغربی بنگال