عالمی کُوفت بن چکے کرونا وائرس سے احتیاط کے پیش نظر کل عوامی کرفیو کا اعلان ہوا تھا کہ صبح ۷؍بجے سے رات ۹؍بجے تک کوئی فرد بلاضرورت شدیدہ گھر سے باہر نہ نکلے اس کی وجہ یہ بتائی جارہی تھی کہ کرونا وائرس کا اثر عموماً بارہ گھنٹے تک رہتا ہے اسی وقفہ میں احتیاط کے ذریعہ اس پر قابو پایا جاسکتا ہے لہذا ملک کے وزیراعظم نے خود اس کا اعلان کیا اور بارہ کے بجاے چودہ گھنٹے کرفیو کا اعلان ہوا اور بلاتفریق سبھی طبقہ کے لوگوں نے اس کی حمایت کرتے ہوئے خود کو گھروں میں قید رکھا، چودہ گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس عوامی کرفیو کو ابھی سات آٹھ گھنٹے ہی ہوئے تھے کہ ملک کی ایک بہت بڑی قوم (اندھے مقلدین) نے گھروں سے باہر نکلنا شروع کردیا، ابتدا میں تو صرف چند بچے گھر سے باہر نکل کر ہاتھوں میں تھالی لیئے بجا رہے تھے مگر اس وقت میں مجسمہ حیرت واستعجاب بن گیا جب عورتوں نے پورا ’تھالی مورچہ‘ ہی نکال دیاہاتھوں میں تھالی اور چمچے ، بجاتے اور ناچتے سڑکوں پر جیسے کوئی ریلی نکلی ہو۔ کتنی تعجب خیز بات ہے کہ وہ خواتین جو اپنی حق کی لڑائی کے لیے شاہین باغ میں جمع تھیں ان خواتین نے اپنے احتجاج کو یکسر مختصر کردیا اور عوامی کرفیو کی مکمل حمایت درج کرائی، مگر دوسری جانب یہ خواتین اور بچے اور بعض نوجوان سڑکوں پر ریلی نکال کر کرونا وائرس کے سامنے سینہ بسپر ہوگئے کہ بھیا! اب تو ہم نے سات،آٹھ گھنٹے تم سے جنگ کرلی ہے اب تم ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اور ملک کے حکمرانوں کا بھی عجب حال ہے کہ خود انہوں نے ہی اعلان کر رکھا تھا کہ شام کے وقت پانچ بجے تالی بجانا مگر جہاں تک میں نے اعلان سنا تھا کہ تالی صرف اس لیے بجانا ہے تاکہ کرونا وائرس سے آپ جنگ کرہے ہیں یہ بات اجاگر ہوجاے مگر کیوں؟ اگر ہم اپنے گھروں میں رات نو بجے تک محصور رہتے تو از خود یہ بات جگ ظاہر ہوجاتی کہ ہم کرونا سے لڑنے کے لیے کمربستہ ہیں، خیر! ہمارے ملک کے قابل قدر اندھ بھکتوں نے اسے اس قدر ضروری سمجھا کہ گھروں کے جھروکوں سے تالی بجانے کے بجاے سڑکوں پر تھالی لے کر ہی نکل گئے۔ اب اسے اندھی تقلید کہیں یا ذہنوں پر کرونا کا اثر، یا پھر یوں کہیں کہ ہم اس اعلان اور کرفیو کو سمجھ ہی نہیں پائے یا حکمراں سمجھا نہیں پائے بہرحال یہ ایک متعدی وبا ہے جس سے احتیاط میں ذرا سی چوک ایک نہیں سیکڑوں جانیں جا سکتی ہے لہذا آئندہ ہمیں اس طرح کے اعلانات کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
متعلقہ اشاعتیں
دیدہ کے بود مانند آزمودہ
- ہمارا پیام
- 28/03/2020
- 0