وزیر تعلیم سے اردو کارواں کے نمائندہ وفد کی ملاقات

پٹنہ11جولائی۔(پریس ریلیز/ شیث احمد) اردو کارواں کے ایک نمائندہ وفد نے آ ج سکریٹریٹ وزیر تعلیم وجئے کمار چودھری سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور انہیں اردو کے مسائل کے سلسلے میں ایک عرضداشت پیش کی۔ عرضداشت میں وزیر تعلیم سے اردو کی لازمیت ختم کرنے اور اسے اختیاری مضمون کے زمرے۔ میں ڈالنے والے سرکلر نمبر 799مورخہ15مئی2020 کو واپس لینے٫ اردو کو لازمی مضمون کی حیثیت سے برقرار رکھنے٫ہر اسکول میں ایک اردو ٹیچر کا لازمی طور پر تقرر کرنے اور اردو ٹی ای ٹی امیدواروں کو ہندی ٹی آی ٹی امیدواروں کی طرح ہی گریس مارکس دے کر ان کا رزلٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے امید ظاہر کی کہ وزیر تعلیم ان اہم مسائلِ پر توجہ دے کر انہیں حل کر ے کے لئے جلد ضروری اقدامات کریں گے۔ اردو کارواں کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وزیر تعلیم نے عرضداشت پر سنجیدگی غور کیا اور وفد کو یقین دلایا کہ وہ ان تمام مسائلِ سے متعلق کاغذات٫دستاویزات اور سرکاری نوٹی فیکیشن اور سرکلر کو دیکھیں گے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اردو زبان٫اردو اساتذہ اور اردو ٹی آی ٹی امیدواروں کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔ وزیر تعلیم نے وفد کے اراکین کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹے تک اردو سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران بار بار یہ بات کہی کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کام پر یقین رکھتے ہیں٫اردو اور اقلیتوں کے مسائل کے سلسلے میں سنجیدہ ہیں اور سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر ریاست کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وزیر تعلیم نے دوران گفتگو حضرت امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ با شعور ملی رہنما تھے۔ ان کے میں ملک وقوم کا سچا درد تھا۔ ہم سب مل کر ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔ وزیر تیم نے یقین دلایا کہ امیر شریعت نے وقتاً فوقتاً اردو کے جن مسائل کی طرف حکومت کی توجہ مبذول کرائی ہے ان تما
مسائل کو حکومت حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان میں اردو مشاورتی کمیٹی ٫بہار اردو اکادمی اور گورنمنٹ اردو لائبریری کی مجلسِ عاملہ کی تشکیل نو کا معاملہ بھی شامل ہے۔ وفد میں امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی٫اردو کارواں کے نائب صدور مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی٫مشتاق احمد نوری اور پروفیسر صفدر امام قادری٫ جنرل سکریٹری ڈاکٹر ریحان غنی اور سکریٹری ڈاکٹر انوارالہدی شامل تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے