فضائل رمضان المبارک ومسائل عیدالفطر

تحریر: ازہرالقادری
استاذ:جامعہ مٹہنا، سدھارتھ نگر
شہررمضان الذی انزل فیہ القرآن“سے رمضان المبارک کی عظمت وبرکت اوراس کی اہمیت وافادیت کاظہوراظہرمن الشمس اوراجلیٰ من القمرہے۔

فضائل رمضان:سرکاردوعالم ﷺ نے اس ماہ مبارک سے متعلق ارشادفرمایا: اس مہینہ میں جس مستحب کام کیا گویا اس نے دوسرے مہینے میں فرض کے برابراداکیااورجس نے اس ماہ مبارک میں فرض اداکیاتواس نے دوسرے مہینے کے سترفرض کے برابراداکیا یعنی رمضان کی نفل اورمہینوں کے فرض اوراس کا فرض دیگرمہینوں کے سترفرض کے برابرہے۔ اوراللہ عزوجل کا فضل اوسع واکبرہے۔

چاند:پانچ مہینوں کا چانددیکھناواجب کفایہ ہے۔ شعبان،رمضان،شوال،ذی قعدہ اورذی الحجہ۔ چانددیکھ کریہ دعاپڑھے:”اللھم اھلہ علینا بالامن والایمان والسلامۃ والسلام ربی وربک اللہ یاھلال“ چاندکاثبوت روایت یاشرعی شہادت سے ہوتا ہے۔ خط،تار،ٹیلی فون،ریڈیواورجنتری وغیرہ سے نہیں۔

روزہ:رمضان کاروزہ ہرعاقل بالغ مسلمان مردوعورت پرفرض ہے۔ اس کا منکرکافرہے۔بلاعذرشرعی چھوڑنے والا فاسق،گنہ گار اورمستحق عذاب نارہے۔جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں ایک کانام”ریان“ ہے۔اس میں روزہ دارہی داخل ہوں گے۔ (مسلم وبخاری) روزہ سپرہے اوردوزخ سے حفاظت کامضبوط قلعہ ہے۔حدیث شریف

نیت:دل میں روزہ کاارادہ کرلینا نیت ہے مگرزبان سے”نویت ان اصوم غداً للہ تعالیٰ من فرض رمضان ھٰذا“کہناافضل ہے۔رات ہی میں نیت کرلینامستحب ہے۔ اگررات میں نیت نہیں کیاتودن میں تقریباً گیارہ بجے تک نیت کرلے۔ اگردن میں نیت کرے تو غدا کی جگہ الیوم کہے۔

سحری:سحری کھاناسنت اورباعث برکت ہے۔ اللہ تعالیٰ اوراس کے فرشتے سحری کھانے والے پردرودبھیجتے ہیں۔(حدیث شریف) اس کے لیے رات کاآخری حصہ مستحب ہے مگراتنی تاخیرنہ ہوکہ صبح ہونے کاشک ہوجائے۔

افطار:جب غروب آفتاب کاگمان غالب ہوجائے تب افطارکرے۔ افطارمیں جلدی کرنامستحب ہے۔ ہاں!بدلی کے دنوں میں کچھ تاخیرکرناچاہیے۔ مستحب ہے کہ کھجوریاچھوہارے سے افطارکرے اوراگرنہ ملے توپانی سے۔ افطارکے بعد یہ دعاپڑھے۔”اللھم لک صمتُ وبک آمنتُ وعلیک توکلتُ وعلیٰ رزقک افطرتُ فتقبل منی“۔

روزہ توڑدینے والی چیزیں:قصداً کھانے پینے اورجماع کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے۔ اسی طرح پان تمباکو،سگریٹ پینے سے روزہ جاتارہتاہے۔ قصداً قے کرنے اورمنھ بھرآئی ہوئی قے نگل جانے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے۔کلی کرتے وقت حلق میں پانی اترجانے اورناک میں پانی چڑھاتے وقت دماغ تک چڑھ جانے سے روزہ فاسدہوجائے گا۔البتہ سرمہ یاانجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ 

مکروہات روزہ:بلاضرورت کسی چیزکاچکھنا،غیبت کرنا،جھوٹ بولنا،لڑنا،جھگڑنا،گالی بکنا،نظربدڈالنا،عورت کابوسہ لینا،مباشرت فاحشہ کرنا،تاش وغیرہ کھیلنا اورمنجن(جس میں ذائقہ محسوس ہوتاہو)استعمال نہ کرے۔

تراویح  :تراویح میں بیس رکعت پڑھنا سنت مؤکدہ ہے اورجماعت سے پڑھناافضل ہے۔ اس کاوقت عشاکے بعدسے طلوع صبح صادق تک ہے۔ اس میں ایک بارقرآن مجیدختم کرنا سنت مؤکدہ ہے اورچاررکعت کے بعداس کے مقداربیٹھنامستحب ہے۔ اس میں یہ تسبیح پڑھے:”سبحان ذی الملکِ والملکوتِ۔ سبحان ذی العزۃِ والعظَمۃِ والھیبۃِ والقدرۃِ والکبریائی والجبروتِ۔ سبحان الملکِ الحیِ الذی لاینامُ ولایموتُ۔ سبوح قدوس ربنا وربُ الملٰئکۃِ والروحِ۔ اللھم اجرنامن النارِ۔ یامجیرُ یامجیرُ یامجیرُ“۔
وتر:رمضان شریف میں وترجماعت سے پڑھناافضل ہے۔ اگرعشاتنہاپڑھی تو وترتنہاپڑھے۔ اگرچہ تراویح جماعت سے پڑھی ہو۔

اعتکاف:مسجدمیں اللہ تعالیٰ کے لیے عبادت کی نیت سے ٹھہرنا اعتکاف ہے۔ اعتکاف میں روزہ شرط ہے۔ رمضان کے پورے عشرہئ اخیریعنی دس دن میں اعتکاف سنت مؤکدہ کفایہ ہے۔ یعنی اگرسب ترک کریں توسب سے مطالبہ ہوگا۔ اوراگرایک نے کرلیاتوسب بری الذمہ ہوگئے۔ بیسویں رمضان کوسورج ٹوبنے سے پہلے اعتکاف میں بیٹھے اورتیسویں کوغروب آفتاب کے بعد یا انتیسویں کوچاند ہونے کے بعدنکلے بغیرعذرمسجدسے نہ نکلے اگرنکلاتواعتکاف جاتارہا۔
صدقہئ فطر:بندہ کاروزہ زمین وآسمان کے درمیان معلق رہتاہے جب تک کہ صدقہئ فطرادانہ کرے(حدیث) صدقہئ فطرمالک نصاب پرواجب ہے۔ اپنے اوراپنے نابالغ بچوں کی طرف سے فی کس دوکل سینتالیس گرام گیہوں یااس کاآٹایا ستواورکھجوریا مقئی یا جواس کادوگنا۔ ان چارچیزوں
کے علاوہ اگرکسی دوسری چیزسے فطرہ اداکرناچاہے،مثلاً چاول،باجرہ یااورکوئی غلہ یاچیز دیناچاہے توقیمت کالحاظ ہوگا۔ یعنی وہ چیز مقدارمذکور کی قیمت کی ہو۔ اس زمانے میں صدقہئ فطرکابہترین مصرف مدارس دینیہ کے طلبہ ہیں۔ کہ اس میں صدقہئ فطرکی ادائیگی کے ساتھ ساتھ علم دین کی اعانت و امدادبھی ہے جوبجائے خودایک عبادت ہے۔

نمازعیدکاطریقہ:پہلے  نیت اس طرح کرے ”نیت کی میں نے دو رکعت نمازواجب عید الفطرکی،چھ زائد تکبیروں کے ساتھ، واسطے اللہ تعالیٰ کے (مقتدی اتنا اور کہے ”پیچھے اس امام کے“)،منھ میرا کعبہ شریف کی طرف“)”اللہ اکبر“ کہہ کر ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لے،پھر”ثنا“ پڑھے، پھر جب امام تکبیرکہے تو مقتدی بھی کانوں تک ہاتھ اٹھاکر ”اللہ اکبر“ کہتا ہوا ہاتھ چھوڑدے، پھر ہاتھ اٹھائے اور”اللہ اکبر“ کہتا ہوا ہاتھ چھوڑ دے،تیسری بار پھر ہاتھ اٹھائے اور ”اللہ اکبر“ کہہ کر ہاتھ باندھ لے،اس کے بعد امام آہستہ”تعوذ و تسمیہ“ پڑھ کر بلند آواز سے
”الحمد“کے ساتھ کوئی سورۃ پڑھے، پھر رکوع و سجودسے فارغ ہو کر دوسری رکعت  میں پہلے ”الحمد“کے ساتھ کوئی سورۃ پڑھے پھر تین بار کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور ہر بار”اللہ اکبر“ کہہ کرہاتھ چھوڑدے اور چوتھی بار بغیر ہاتھ اٹھائے”اللہ اکبر“ کہتا ہوا رکوع میں چلا جائے۔ باقی نماز دوسری نمازوں کی طرح پوری کرے، سلام پھیرنے کے بعد امام دو خطبے پڑھے، پھر دعا مانگے۔ بعدہ مصافحہ اورمعانقہ مستحب ہے۔(عامہ کتب فقہ)۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے