لاک ڈاؤن مین مساجد بندی یا نماز بندی؟

 تحریر: عبدالرشید مصباحی
عالمی پیمانہ پر کرونانے جو اپنااثر دکھایاہے اس سے آج پوری عالم انسانیت کراہ رہی ہے حتی کہ چاند کی وسعتوں پر اپنی فکری کمندیں ڈالنے والا۔
 سمندروں کی لہروں پر حکمرانی کرنے والا۔
خلاؤں میں پرواز کی طاقت رکھنے والا۔
ایٹمی پاور کے ذریعہ پوری دنیا میں اپنی معاشی ,اقتصادی وفوجی حکمرانی کا رعب قائم کرنے والا سپر پاور بھی آج اس وبا کے سامنے گھٹنے ٹیکتا نظر آرہا ہے اور انسانی جانوں کی حفاظت کے لئے کسی خدا ئ امداد کا چشم براہ ہے۔
 آج پوری دنیا کو یقین ہو گیا ہے کہ اس کا حل صرف اور صرف کسی غیبی طاقت کے پاس ہی ہے اب وہ لومۂ لائم یا اپنی اناپہ کاری ضرب لگنے کے خوف سے اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف رجوع کرنے سے کترا رہے ہیں .چرچوں میں قرآن کی تلاوت, چائنہ میں ویران مسجدوں کی آبادی, اٹیلینس کا ایک بڑے میدان میں اجتماعی طور پر سر بسجود ہونااس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔
بلاء ناگہانی ہو یا وباء عام ؛ جب بندہ خلوص دل سے رب کی جانب لو لگاتا ہے,آہ وفغاں کرتا ہے,تو اللہ اپنے بندوں کی فریاد رسی ضرور فرماتا ہے۔
اُجِیبُ دَعوۃالدَاعِ اِذا دَعَان
کا تقاضہ یہی ہے کہ اس کی بارگاہ میں دست دعا دراز کرنے والا فریادی کبھی مایوس نہیں ہوتا۔
اس لئے موجودہ حالات کے تناظر میں اب جب کہ ہم اپنے جملہ امور عادیہ وضروریہ سے فارغ العمل ہوکر اپنے گھروں میں محصوری کی سزا کاٹ رہے اور لاک ڈاؤن ہو چکے ہیں ,تو ایسے وقت میں تو ہمیں یہ چاہئے تھا کہ اپنی ضروریات سے فارغ ہو کر فضولیات سے اجتناب کر کے اللہ کی بارگاہ میں اپنی جبین نیاز کو خم کرتے فرائض کی ادائیگی کے ساتھ کثرت سے عبادت وریاضت میں مشغول ہو کر اپنے خالق ومالک کو راضی کرنے کی کوشش کر تے مگر یہاں معاملہ اس کے برعکس نظر آرہا ہے۔
ہفتہ میں ایک دن مسجد جانے والے نمازیوں کے لئے تو اس لاک ڈاؤن میں جیسے بہار آگیا ہو ,حکومت نے مسجد جانے سے کیا روکا لوگوں نے اب ہفتہ کی نماز بھی اداکرنا چھوڑدیاجمعہ کے دن کم.ازکم مسجد پُر ہو جاتی تھی اب وہی نمازی جمعہ کے دن بھی لاک ڈاؤن کے بہانہ گلی محلوں میں بیٹھ کر گپ شپ میں وقت برباد کررہے ہیں اور اپنے گھر پر کم ازکم ظہر پڑھنے کی بھی زحمت نہیں فرماتے ہاں اس کے برعکس مساجد میں پابندی کی پاداش میں حکومت کو کو ستے و لعنت وملامت کرتے ضرور نظر آتے ہیں۔
یوم جمعہ کے فضائل ومحاسن کیا ہیں وہ کسی پر پوشیدہ   نہیں ! مگر جو قوم یومیہ مزدوری پر منحصر ہے,غربت وافلاس میں زندگی گذار رہی ہے  اور آج اس کے سامنے فاقہ کشی  کی نوبت آن پڑی ہے اس ماحول میں بھی لوگ اس سے استفادہ کو کوشش نہیں کرتے۔
مَن تَرَکَ الصَّلاۃَ مُتَعَمِّداََفَقَدْ بَرِءَتْ مِنْہُ ذِمَّۃَ اللّہ..حدیث
جو جان بوجھ کر نمازیں ترک کرتا ہے تو وہ اللہ کے ذمہ سے بری ہے۔
کرونا مہاماری آج پوری انسانیت کے لئے تباہی کا پیغام لیکر آرہی ہے یورپین ممالک میں ایک لاکھ سے زائد کی لوگ ہلاک ہو چکے ہیں  اس کے باوجود ہم اس قیامت نما منظر سے بے پرواہ نظر آرہے ہیں.چاہے وہ لاک ڈاؤن پر عمل آوری ہویااحکام الہی پر..کسی معاملہ میں ہم سنجیدہ نہیں یہ حقیقت ہے جس کا نتیجہ آج ہماری نگاہوں کے سامنے ہے, کہ آج پورے ملک میں مسلمانوں کے تئیں نفرت کی لہر سی چل پڑی ہے. اس لئے ہمارے سامنے چیلینجز بہت ہیں جس کا سامنا کرنے کے لئے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔
 رمضان المبارک کا مہینہ آنے والا ہے اس لئے ہر گاؤں ہر گھر تک یہ پیغام پہنچنا چاہئے کہ اس مبارک مہینہ کی برکتوں, رحمتوں, مغفرتوں سے لطف اندوز ہونے میں ہم کوئ کسر باقی نہ رکھیں۔
حکومت نے مساجد میں جانے پر پابندی لگائ ہے مگر ہم اپنے گھروں کو سجدوں سے آباد کریں ,کثرت سے عبادت وریاضت کریں, روزہ پر استمرار کریں,اور اس کی رحمتوں کے صدقہ میں اپنے مالک حقیقی سے اس مہاماری سے نجات کی دعا کریں۔
امید ہے کہ ضرور اللہ رب العزت اس بلا سے نجات عطا فرمادے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے