سپریم کورٹ آف انڈیا نے بی ایس ایف نوجوان کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا

پاکستان کے لیئے جاسوسی کرنے کا الزام جھوٹا ہے، گلزار اعظمی

ممبئی 23/ستمبر، ہماری آواز(پریس ریلیز)
سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج یہاں پاکستان کے لیئے مبینہ جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار ایک مسلم فوجی نوجوان کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بارڈر سیکوریٹی فورسیز (بی ایس ایف) میں برسر روزگار مہاراشٹر کے لاتور شہر کے ایک مسلم فوجی ریاض الدین شیخ کوضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، ملزم کو
ڈھائی سال قبل پڑوسی ملک پاکستان کے لیئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کی ضمانت پر رہائی کی درخواست جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔
ملزم ریاض الدین کے دفاع میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے بحث کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیئے ضروری اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر ہی نہیں ہے اس کے باوجود ملزم کو ڈھائی سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کرکے رکھا گیا ہے نیز ملزم برادر نسبتی کے اکاؤنٹ میں پاکستان سے کوئی بھی پیسہ نہیں آیا جیسا کہ استغاثہ نے الزام عائد کیاہے۔
ایڈوکیٹ گورو اگرول نے عدالت کو مزید بتایا کہ آفیشیل سیکریسی ایکٹ کے اطلاق کے لیئے ضروری اجازت نامہ (سینکشن) کی غیر موجودگی میں ملزم کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی لیکن ٹرائل کورٹ نے اس اہم بنیاد کو نظر انداز کرتے ہوئے چارج فریم کردیا جو غیر قانونی ہے۔
ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ عدالت میں داخل کی جاچکی ہے اور اگر چارج شیٹ کو من و عن صحیح مان بھی لیا جائے تو ملزم کے خلاف عائد الزاما ت ثابت نہیں ہوتے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ دفاعی وکلاء گورو اگروال اور مجاہد احمد کے دلائل کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ آف انڈیا نے ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ ملزم ریاض الدین شیخ جو ہندوستانی فوج کے شعبہ بی ایس ایف میں اپنی خدمات انجام دے رہا تھا کو نومبر 2018 میں پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کرکے اسے جیل میں قید کیاگیا اور اس کے بعد اسے ملازمت سے فوراًمعطل کردیا گیا تھا۔
گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد ملزم کے اہل خانہ نے اس کی ضمانت پر رہائی کی بہت کوشش کی لیکن انہیں کامیانی نہیں ملی جس کے بعد نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر حافظ محمد ذاکر صدیقی کے توسط سے ملزم کے اہل خانہ نے ریاستی جمعیۃ علماء سے رابطہ قائم کرکے ان سے قانونی امداد طلب کی اور کہا کہ ریاض الدین بے قصور ہے اور اس نے پاکستان کے لیئے کوئی جاسوسی نہیں کی ہے اور وہ ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ ایک ایماندار فوجی ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ابھی تو ملزم کو ضمانت ملی ہے لیکن ہمیں پختہ یقین ہے کہ ملزم جاسوسی کے الزامات سے باعزت بری ہوگا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے