نو ٹنکی کے اناونسروں اور نام نہاد شعرا کو دینی جلسوں میں کیوں بلایاجاتاہے؟ان جاہلوں کو تو علماء کی پروقار مجلس کے آداب نہیں آتے!!

ازقلم: انوار الحق قاسمی

موجودہ دور کے نام نہاد شعراء،اسٹیجوں پر اپنے تئیں عاشقین رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا ثبوت دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں،جب کہ اکثروں کی حالتیں ایسی ہیں کہ ان کے چہروں سے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ہمیش کے لیے ختم ہے۔پھر بھی علماء کرام ایسے شاعروں کو دینی جلسوں میں بطور شاعر مدعو کرتے ہیں۔
اور نیپال میں اب ایک چیز مسلسل یہ دیکھ رہا ہوں کہ نیپال والے اکثر جلسوں میں نظامت کے لیے سیتامڑھی کے (مجاہد ) کو بلاتے ہیں اور یہ شخص ہے کہ بار بار ہائے ہائے کی آواز عجیب انداز میں لگاتارہتاہے، جس سے معمولی بھی اندازہ نہیں ہوتا ہے کہ دینی جلسہ ہورہاہے۔یعنی اس کے اندر کسی چیز کا سلیقہ نہیں ہے،جب چاہے ،جیسی آوازیں نکالنے لگے گا۔ اس کی حالت سے تو مجھے اب تک یہی معلوم ہوا ہے کہ اس کے دل میں اسٹیج پر تشریف فرما علماء کرام کی معمولی بھی عظمت وقعت نہیں ہوتی ہے۔پھر بھی نیپال کے علماء کرام اسے شوق سے جلسوں میں بلاتے ہیں۔کیا پورے نیپال میں کسی کے اندر نظامت کی اہلیت نہیں ہے کہ اس شخص کو بلایا جاتاہے؟
میری ذاتی رائے ہے کہ دینی جلسوں کے لیے سچے عشاق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو بحیثیت شاعر مدعو کریں،اسی طرح نظامت کے لیے کسی عالم دین کا انتخاب کریں اور کوشش یہ ہو کہ نیپال ہی سے ہو۔
واضح رہے کہ یہ میری ذاتی رائے ہے،اس سے اتفاق ضروری نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے