اازقلم: بوالکلام قاسمی شمسی
تنظیموں کی ضرورت ھمیشہ محسوس کی جاتی رہی ھے ، ان ھی تنظیموں میں سے ملی تنظیمیں بھی ہیں ، ملی تنظیموں نے ملت اسلامیہ کے بڑے بڑے امور انجام دیئے ہیں ،اور انجام دیتی رھتی ہیں ، ان تنظیموں کا تعلق ملت کے عوام اور خواص دونوں سے ھے ،اس لئے ان سے مسلمانوں کا بڑا طبقہ وابستہ ھے ، جبکہ ان تنظیموں کے مقابلہ میں سیاسی پارٹیوں کا دائرہ محدود ھوتا ھے، یہ اپنے دائرے میں خدمات انجام دیتی ہیں ،اس طرح ملی تنظیمیں ملک و ملت کے لئے مفید اور غنیمت ہیں ،
ملی تنظیموں کا اپنا اصول و دستور ھے ،ان کے ممبران ہیں ،ان کی مستقل باڈی ہے ، یہ اپنے دائرہ میں خدمات انجام دیتی رھتی ہیں ، ہر زمانہ میں ان سے ملت اسلامیہ کو فائدہ پہنچا ھے ،اور آج بھی پہنچ رہا ھے ، یہ ایک حقیقت ھے کہ تنظیمیں اپنے دستور اور لائحہ عمل کے مطابق کام کرتی ہیں ، یہ بھی حقیقت ھے کہ ہر کام تمام لوگوں کی رائے اور خیال کے مطابق ھو ،یہ ضروری نہیں ھے ،البتہ ھمیشہ یہ دیکھنے میں آتا ھے کہ ملت کی ضرورت کا خیال رکھا جاتا ھے ،
موجودہ وقت بحران سے گذر رہا ھے ،ایسے وقت میں ان ملی تنظیموں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ھے ، مجھے اتفاق ھے کہ ملی تنظیموں میں کچھ کمی ھے ،مگر کمی کے مقابلہ میں فوائد زیادہ ہیں ، چونکہ ہر معاملہ کے دونوں پہلو ھوتے ہیں ،کمی بھی ھوتی ھے اور خوبی بھی ، اگر خوبی زیادہ ھوتی ھے تو پھر چند معمولی کمی کو کوئی اھمیت نہیں دی جاتی ،اس لئے ان کی کمیوں کا ذکر کرنے کے بجائے ان کی خوبیوں کا ذکر کر کے آگے بڑھانے کے لئے کام کرنا چاہئے ، تاکہ یہ ادارے مزید خدمات انجام دے سکیں ،
ملی تنظیموں کے بارے میں یہ میرے احساسات اور افکار ہیں ،جن کو میں قریب سے دیکھا ھے ، دعاء ھے کہ اللہ تعالی ان اداروں کو استحکام بخشے اور ان کی خدمات کا دائرہ وسیع کرے ،