- جمعیۃ علماء کی مداخلت کے بعد عدالت نے ملزمین کی ضمانت عرض داشت خارج کی
دھولیہ / مہاراشٹر 13/اگست
علاقہ خاندیش کے حساس شہر دھولیہ کے مضافات میں واقع نظام پور جیتانے تعلقہ ساکری میں گزشتہ دنوں مسلم لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کے نتیجے میں ایک درد ناک واردات پیش آئی، جس کے دوران مسلم شخص مناف منیار کو قتل کردیا گیا،اس نازیبا حرکت سے منع کرنے پر اشرف منیار اور مناف منیار پر حملہ کیا گیا،جس میں اشرف منیار شدید زخمی ہوا،جبکہ مناف منیار زخموں کی تاب نہ لاکر جاں بحق ہوگیا،اس واقعہ کے بعد لواحقین کی شکایت پر پولس نے پانچ لوگوں کو حراست میں لیاتھا،جو ابھی بھی جیل میں قید ہیں۔
معاملہ کی حساسیت کے پیش نظر جمعیۃ علماء دھولیہ(ارشد مدنی) کے ایک وفد جمعیۃعلماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر نظام پور پہونچ کر واقعہ کی صحیح معلومات حاصل کی۔مرحوم مناف منیار کے اہل خانہ سے تعزیت کی،مرحوم کے زخمی بیٹے اشرف منیار (جو سورت کے سرکاری اسپتال میں زیر علاج ہے) کے علاج کے لئے عبوری طور پر بیس ہزار روپئے کی امداد کی۔
مقتول کے اہل خانہ نے جمعیۃعلماء نظام پور اور گاؤں کے ذمہ داروں کے توسط سے مقتول کو انصاف اور ملزمین کو سزا دلانے کے لئے جمعیۃ علماء دھولیہ سے قانونی امداد فراہم کرنے کی درخواست کی۔ جس کو ذمہ داران جمعیۃ نے منظور کرتے ہوئے قانونی امداد کے لئے ایڈوکیٹ اشفاق شیخ کو اس معاملہ کی عدالت میں پیروی کے لئے خدمات حاصل کی،اور ملزمین کی ضمانت عرض داشت کی سماعت کے دوران بطور مداخلت کار پیش ہوکر ضمانت کی مخالفت کی۔
واضح رہے کہ جیتانی تعلقہ ساکری میں چند ہی مکانات مسلمانوں کے ہیں، گزشتہ دنوں غیر مسلم نوجوانوں نے دو مسلم لڑکیوں کو راستے سے کھینچ کر اپنے گھر لے جانے کی کوشش کی، لڑکیوں کے شور مچانے پر اشرف منیار نے ان کے چنگل سے چھڑانے کی کوشش کی،جس میں وہ شدید زخمی ہوگیا،بیٹے کے ز خمی ہونے کی خبر ملتے ہی مناف منیار نے بھی بیچ بچاؤ کی کوشش کی،جس میں ان پر لوہے کی راڈ اور بھاری سامان سے حملہ کردیا گیا،علاج کے لئے اسپتال لے جایا گیا لیکن اس وقت تک وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔
قتل کی واردات کے جرم میں پانچ افرادا کو گرفتار کیاگیا تھا،لیکن چند دنوں کے بعد ہی تین ملزمین نے عدالت میں ضمانت عرضداشت داخل کی تھی، ملزمین کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے سرکاری وکیل نے بحث کی، جبکہ ان کے ساتھ جمعیۃعلماء دھولیہ کی طرف سے ایڈوکیٹ اشفاق شیخ بھی عدالت میں موجود تھے، اور انہوں نے بھی بحث کی جس کے نتیجے میں عدالت نے ملزمین کی ضمانت عرضداشت کو خارج کردیا۔