نغمۂ دیوالی

سارے جگ پر وہی چھا گئی روشنی
رام کے شہر سے جو اٹھی روشنی

کیوں نہ دیوالی یہ چھائے ماحول پر
جھوٹ پر سچ کی ہے فتح کی روشنی

ان کی کس کس صفت کا بیاں میں کروں
رام کے ہر عمل سے اگی روشنی

ہر طرف رات میں تھا اندھیرا بہت
جگمگائے دئے تو ہوئی روشنی

کیا عجب ہے کہ بنتی رہی عمر بھر
روشنی تیرگی تیرگی روشنی

چھڑتے ہی تذکرہ رام کی ذات کا
ہو گئی کل فضا روشنی روشنی

گزرے بن باس کی کالی راتوں سے ہم
تب کہیں جا کے ہے یہ ملی روشنی

تیرا جیون اے راون اندھیرا ہے بس
اور مرے رام کی زندگی روشنی

ذکی طارق بارہ بنکوی
ایڈیٹر۔ہفت روزہ”صداۓ بسمل”بارہ بنکی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے