غیبت اور اس کا انجام

جب ہم اپنے معاشرے پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں کئی قسم کی برائیاں نظر آتی ہیں، برائی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی وہ اپنے زہر ناک اثرات سے پورے معاشرے کو متاثر، تباہ و برباد کردیتی ہے۔ان برائیوں میں سے غیبت ہمارے معاشرہ میں پائی جانے والی برائیوں میں سے ایک انتہائی خطرناک برائی ہے، جب ہم اسے تصور میں لاتے ہیں تو خود سے ہی دل و دماغ کے اندر کراہت محسوس ہوتی ہے اور ہماری طبیعت متلانے لگتی ہے۔

لیکن افسوس کے ساتھ ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ خطرناک مرض ہمارے معاشرے میں اس قدر عام ہوچکا ہے کہ اس کی برائی ہی اب دلوں سے ختم ہوچکی ہے اسے ہم گناہ تو دور کی بات دل میں برا تک تصوربھی نہیں کرتے ہیں، ہم مدرسے میں ہوں، آفس میں ہوں یا یونیورسٹی یا دوستوں میں بیٹھے ہوئے ہوں تو کو ئی نہ کوئی آپکو ضرور اس برائی کو دانستہ و نادانستہ کرتا نظر آئے گا، یہ ایک بہت بڑا لمحۂ فکریہ ہے، اس لیے اس قبیح فعل کی نفرت دل میں پیدا کرنا اور اس سے بچنا نہایت ضروری ہے۔
آئیے ذرا قرآن و حدیث کے روشنی میں اس قبیح و شنیع فعل کے متعلق جانتے ہیں کہ اللّٰه و رسول اللہ نے اس کے متعلق کیا فرمایا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ(سورۃ الحجرات آیت: 12)
ترجمہ: یعنی تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارا کروگے؟ تو یقیناً تم اسے ناپسند کروگے( برا گردانوگے) اسی لئے اللّٰه سے ڈرتے رہو بیشک اللّٰه بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا وار رحم کرنے والا ہے۔
اسی طرح رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
وشرار عباد الله المشاؤون بالنميمة، والمفرقون بين الأحبة(مشکواۃ شریف) ترجمہ یعنی اللّٰه کے بندوں میں سب سے بدترین شخص وہ ہے جو چغلخوری(غیبت) کرتا ہے اور دوستوں کے درمیان جدائی کراتا ہے، قرآنی آیت اور حدیث نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ان دونوں فرمان سے ہمیں علم ہوگیا کہ کتنا بدترین فعل اور کتنا خطرناک مرض ہے،
یہ بھی یاد رکھ لیجئے کہ جتنا ہی یہ بدترین اور گھٹیا فعل ہے اتنا ہی خطرناک ان کا انجام بھی ہے، ہمارے محبوب کبریاء صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس کے انجام کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ جب میں معراج کو گیا تو جہنم کے مظاہر کا مشاہدہ کرایا گیا، وہاں پر میں نے ایک بہت ہی دردناک منظر دیکھا کہ کچھ لوگوں کے ناخن تانبے کے ہیں اور وہ ناخنوں سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے ہیں اور عذاب میں مبتلا ہیں، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا : هولاء الذين يأكلون لحوم الناس و يمنعون اعراضهم(منتخب کنزالعمال) یعنی یہ وہ لوگ میں جو دنیا میں لوگوں کا گوشت کھایا کرتے تھے اور ان کی آبرو ریزی کرتے تھے۔ ان قرآنی آیت اور احادیث کے روشنی میں غیبت و چغلخوری کی سزا اور مذمت خوب واضح ہوگئی ہے، ہمارے معاشرے میں یہ برائی نا سور کی طرح ہے اگر لوگ اس کی مضرات اور برے نتائج پر دھیان نہیں دیتے ہیں تو قہر الٰہی کے سزاوار یقینی طور پر ہوں گے، بالخصوص صنف نازک میں یہ مرض عام ہے جہاں بھی دو چار عورتیں اکٹھا ہوتی ہیں غیبت، چغل خوری ضرور ہوتی ہے، رب ذوالجلال سے دعا گو ہوں کہ رب ذوالجلال ہم سب کو اس بری عادت سے نجات دے اور تا حیات اس سے بچائے رکھے، ( آمین ثم آمین یا رب العالمین)

ازقلم: محمد عمران نیپالی
متعلم: دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ یوپی (الہند)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے