اے علم! تیرا قافلہ سالار کہاں ہے؟
آج مؤرخہ:10/7/2023/جولائی بروز دوشنبہ جیسے ہی موبائل کا ڈاٹا آن کیا یہ جانکاہ و دلگداز و جاں گسل اور اندوہ ناک خبر بذریعہ واٹس ایپ نظر نواز ہوئی کہ وکیلِ احناف قاطعِ شرک و بدعت حضرت سید شیخ مولانا طاہر حسین صاحب گیاوی ؒاپنی حیاتِ مستعار تام کرکے ابدی زندگی کی طرف کوچ کرگیے!!
{انا للہ وانا الیہ راجعون}
جیسے ہی سوشل میڈیا پر یہ الم ناک وکرب ناک خبر گردش ہونے لگی اہلِ علم حضرات کے اَثنا ماتم گسار کی فضاء قائم ہوگئی………..اور سب کی آنکھیں نم ہوگئیں۔
از روئے یقین مولانا مرحوم و مغفور عصرِ رَواں کی ایک برگزیدہ شخصیت ترجمانِ دیوبندیت مہتابِ شریعت قاطعِ شرک و بدعت جامع علوم و فنون کے حامل ایک متبحر عالم تھے۔!
مولانا رحمتہ اللہ علیہ سے راقم السطور کی ملاقات بالمشافہ شہر پرولیا کے جلسے میں ہوئی تھی بندہ کے ذہن میں بسیار سوال تھے….بندہ نے بذریعہ خدمت حضرت ؒ کی آرام گاہ میں سب کے جوابات طلب کی مولانا ؒ نے یکے بعد دیگرے جملہ سوال کے جواب دیتے رہے….بارِالہ نے ایسی بصیرت دی تھی کہ ایسی مثال دے کر سمجھاتے تھے کہ کوئی بھی کند فہم انسان بآسانی سمجھ لیتے تھے…..ہنوز ایسے لوگ کہاں ملیں گے پھر! وہ بھی اِس تلاطم خیز قحط الرجال کے دور جہاں ہرکس و ناکس اپنے کو علّامہ بارو کروانے کے…..فی الوقت ایسی جامع الکلمالات ہستیاں بڑی تیزی سے ہمارے مابین سے رخصت ہوتی چلی جارہی ہیں اور صد افسوس ایسے باعظمت لوگوں کی جگہ لینے والا کوئی نہیں ہے۔
حضرت پیرانہ سالی سے گزر رہے تھے؛ لیکن یہ عندیہ نہیں تھا کہ علم و عمل کا یہ مجسمہ مسلکِ دیوبند کا علمبردار اور اس کا محافظ ہمیں اس طرح یک لخت داغِ مفارقت دے کر چلے جائیں گے! لیکن بندے تقدیر الٰہی کے سامنے عاجر ہیں؛فی الوقت امت مسلمہ کی کشتی بھنور میں ہے اورہر طرف سے طوفانوں میں گھری ہوئی ہے۔آپ کی رحلت {موت العالِم موت العالَم} کا صحیح مصداق ہے۔۔
ربِ ذوالمنَن کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ بارِالہ حضرت ؒ کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے نیز حضرت کی رحلت سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کو جلد از جلد پُر فرمائے۔(آمین)
ازقلم: احمد حسین مظاہری پرولیا
رابطہ راقم السطور:9735462318