- مسلمان حسب سابق پنچ وقتہ نماز ادا کرپائیں گے۔
- ہائی کورٹ نے ایرونڈول مسجد کو بابری مسجد ہونے سے بچا لیا، گلزار اعظمی
اورنگ آباد 18/ جولائی
مہاراشٹر کے خاندیش علاقے کے ایرنڈول نامی شہر میں واقع 1861 سن عیسوی میں تعمیر جامع مسجد کو سی آرپی سی کی دفعہ 145 کے تحت مسجد کو مسلمانوں کے ذریعہ استعمال کرنے پر ضلع کلکٹر جلگاؤ ں امن متل کے ذریعہ روک لگانے والے عبوری فیصلہ پر آج بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے اسٹے لگادیا یعنی کے اب مقامی مسلمان حسب سابق مسجد میں پنچ وقتہ نماز ادا کرسکیں گے۔
اورنگ آباد ہائی کورٹ کی بینچ کے جسٹس آر ایم جوشی کے روبرو آج جامع مسجد ٹرسٹ کی جانب سے ایڈوکیٹ ڈی وی ہونے، ایڈوکیٹ ایس ایس قاضی، ایڈوکیٹ اے ایم انعامدار و دیگر پیش ہوئے عدالت کو بتایا کہ ضلع کلکٹر جلگاؤں نے غیر آئینی آرڈر جاری کرتے ہوئے صدیوں سے مسجد میں پنج وقتہ نماز ادا کرتے آرہے مسلمانوں کے مسجد میں ناصر ف نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کردی تھی بلکہ مسجد کے انتظامیہ امور پر بھی ریسور بیٹھا دیا تھا۔
ایڈوکیٹ ڈی وی ہونے نے عدالت کو بتایا کہ جامع مسجد ایرنڈول وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے لہذا وقف املاک پر کسی بھی طرح کاتنازعہ ہونے کی صورت میں وقف ٹریبونل سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔وقف ایکٹ کی دفعہ 85/ کے تحت سول کورٹ، ریونیو کورٹ یا کوئی دوسری اتھاریٹی کو وقف املاک پر سماعت کرنے کا حق نہیں ہے۔
جامع مسجد ٹرسٹ کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس آر ایمجوشی نے ضلع کلکٹر جلگاؤں کے عبوری حکم نامہ پر اسٹے لگا دیااور مسجد کی چابی مسجد انتظامیہ کو دیئے جانے کا حکم دیا حالانکہ پانڈوواڑہ سنگھرش سمیتی کے وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ معاملے کی سماعت مکمل ہونے تک صرف دو لوگوں کو ہی مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے، مسجد عام لوگوں کے لیئے کھولنے کی وجہ سے علاقے میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔آج عدالت میں مہاراشٹر وقف بورڈ کی جانب سے ایڈوکیٹ نجم دیشمکھ موجود تھے۔
جامع مسجد ٹرسٹ کی جانب سے داخل پٹیشن میں مہاراشٹر حکومت، سپرنٹنڈنٹ آف پولس جلگاؤں، ضلع کلکٹر جلگاؤں، سب ڈویزنل مجسٹرٹ ایرنڈول، تحصیل دار ایرنڈول، میونسپل کونسل ایرنڈول، اسسٹنٹ ڈائرکٹر محکمہ آثار قدیمہ(ناشک)مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ اور پانڈوواڑہ سنگھرش سمیتی کو فریق بنایا گیا تھا اور ہائی کورٹ کی ہدایت پر انہیں پٹیشن کی کاپی مہیا کرائی گئی تھی۔
ضلع کلکٹر کی جانب سے مسجدمیں مسلمانو ں کے داخلے پر عبوری فیصلہ صادر کیئے جانے کے بعد جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داران نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امدا د کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی اور قانونی مشیر ایڈوکیٹ شاہد ندیم سے رابطہ قائم کرکے قانونی مشورہ طلب کیا تھا۔
گلزار اعظمی نے ایک جانب جہاں مسجد ٹرسٹ کو اورنگ آباد ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا تھا وہیں وقف بورڈ کے چیئرمین وجاہت مرزا سے رابطہ قائم کرکے ان سے اس سنگین مسئلہ میں ضلع کلکٹر اور اورنگ آباد ہائی کورٹ میں وقف بورڈ کی جانب سے موثر نمائندگی کی گذارش کی تھی۔
آج عدالتی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ممبئی میں گلزاراعظمی نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ اورنگ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، ہائی کورٹ نے جامع مسجد ایرنڈول کو بابری مسجد ہونے سے بچا لیا، ہائی کورٹ کے فیصلے سے مسلمانوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت حاصل ہوگئی ورنہ مسلمانوں میں بے چینی بڑھ رہی تھی اور وہ مایوسی کا شکار ہورہے تھے، ضلع کلکٹر کا فیصلہ غیر قانونی تھا جو اکثریت کو خوش کرنے کے لیئے دیا گیا تھا حالانکہ ایسے معاملات میں فیصلے قانون کے مطابق ہونے چاہئے کسی فرقے کوکو خوش کرنے کے لیئے نہیں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ انہوں نے وقف بورڈ کے چیئر مین وجاہت مرزا کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی گذارش پر ضلع کلکٹر کے روبرو مدلل تحریر بحث داخل کی اور وقف بورڈ کا وکیل بھی کھڑا کیا۔گلزار اعظمی کے مطابق وجاہت مرز ا نے انہیں یقین دلایا کہ وقف بورڈ اس مقدمہ کی ہر جگہ مضبوطی سے پیروی کریگا اور مسجد کے تحفظ کے لیئے وقف بورڈ پابند ہے۔
واضح رہے کہ پانڈو واڑہ سنگھرش سمیتی نامی ہندوؤں کی ایک تنظیم نے مسجد پر اپنا دعوی پیش کرتے ہوئے یہ کہاکہ یہ مسجد پانڈوواڑہ تھی جسے منہدم کرکے مسجد کی تعمیر کی گئی تھی اور ان کی جگہ پر قبضہ کیا گیا۔18/ مئی 2023 کو پانڈوواڑہ سمیتی کے صدر پرمدھوسدن دنڈوتتے نے ضلع کلکٹر جلگاؤ ں میں ایک عرضداشت داخل کی اورکہا کہ پانڈووڑا کی ملکیت کی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا گیا اور یہ قبضہ جامع مسجد ٹرسٹ نے کیا ہے لہذا اراضی کی پیمائش کی جائے اور مسجد کو سیل کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ضلع کلکٹر جلگاؤں امن متل نے 11 / جولائی کو عرض گذار، جامع مسجد ٹرسٹ، تحصیل دار اور محکمہ آثار قدیمہ کے نمائندوں کو سماعت کے لیئے طلب کیا تھا۔ ضلع کلکٹرنے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد سی آر پی سی کی دفعہ 145 / کے تحت عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے مسجد میں نماز پڑھنے پر عارضی روک لگانے کا حکم دیا تھا۔ ضلع کلکٹر نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہو ئے علاقے میں 144/ بھی نافذ کیئے جانے کا حکم دیا ہے۔
دوران سماعت آج اورنگ آباد ہائی کورٹ میں صدر جامع مسجد ٹرسٹ الطاف خان، اسلم شیخ، اسحق جلگاؤں، شفیق سر، اسلم منصوری، منور صدیقی اورنگ آباد، ریاض احمد اور مجیب شیخ (جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع اورنگ) آباد موجود تھے۔