تحریر:مفتی مشکور احمد قاسمی
اس وقت پورا ملک کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے ملک کا ہر شہری کافی پریشان ہے سب ملکر کرونا وائرس کی لڑائ لڑ رہے ہیں لیکن افسوس صد افسوس چند فرقہ پرست اور تعصب زدہ لوگ اس کو مذہبی رنگ دینا چاہتے ہیں ڈائریکٹ مسلمانوں پر الزام لگا رہے ہیں اور گودی میڈیا نے تو اپنا پورا فرض نبھایا بار بار ایک ہی بات کہ مرکز نظام الدین کی وجہ کرونا وائرس پورے ملک میں پھیلا اس خبر میں اتنا نمک مسالہ لگایا گیا کہ آج عام غیر تعلیم یافتہ ہندو کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئ کہ یہ مسلمانوں کی وجہ سے ہوا ہے یہ چمتکار گودی میڈیا کا ہے
حکومت کو اچھا موقع مل گیا اپنی ناکامیوں اور بدنامیوں کو چھپانے کے لئے میڈیا کے ذریعے الزام مسلمانوں پر آگیا یہ ایک بہت بڑی گھناؤنی وگندی سازش ہے
گودی میڈیا نے کرونا وائرس کو مذہبی رنگ دے دیا ہے اس ملک کے وزیر آعظم نے ایک مذمتی بیان تک نہیں دیا
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پورے ملک میں کرونا وائرس مرکز نظام الدین سے پھیلا ہے جبکہ میڈیا کی ریپورٹ ہے 30 فیصد کرونا وائرس سے متاثر مرکز نظام الدین کے ہیں پھر باقی 70 فیصد کون لوگ ہیں درحقیقت یہ میڈیا کا پروپیگنڈا ہے مسلمانوں کو بدنام کر کے حکومت کو بچایا جائے ہر جگہ مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے مسلمانوں نے مسجدوں میں نماز پڑھنی بند کردی یہاں تک جمعہ کی نماز بھی نہی پڑھی اس کے باوجود مسجدوں کو بدنام کیا جارہا ہے کہ مسلمان زبردستی نماز پڑھ رہے ہیں خوب تشہیر کی جارہی ہے
دوسری طرف دیکھا جاۓ بہت سی جگہوں پر لاک ڈاؤن میں مندروں میں پوجا پاٹ ہوئ کافی بھیڑ بھاڑ تھی میڈیا اس کو نہیں بتایا گیا اور اسی طرح باہر ممالک سے کئ غیر مسلم آۓ ان کے پازیٹیو آۓ ان کے رشتے داروں میں پازیٹیو آۓ میڈیا نے ان کے نام ظاہرنہیں کیۓ ان پر تبصرہ نہیں کیا
بہر حال ملک کے حالات بہت نازک ہیں لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے تعلق سے نفرت کا زہر گھولا جارہا ہے ایسے وقت خاموشی مناسب نہیں اپنا دفاع کرنا چاہیۓ اس کے لئے زعماء ملت سے گزارش ہے کہ کوئی لائحہ عمل تیار کریں اس کے لئے کوشش اور دعاء دونوں کا اہتمام ہو اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ملت اسلامیہ کی حفاظت فرمائے اور لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور فرمائے آمین۔