ہریانہ میں قادیانیت کیسے پھیلائی جا رہی ہے!!

تحریر: خالد سیف اللہ صدیقی

میرے ہریانہ کے ایک فکر مند اور درد مند دوست نے دو روز پہلے اور پھر کل بھی ہریانہ میں قادیانیوں کی سرگرمی کے متعلق مجھے تفصیل سے بتایا۔
موصوف ایک عالم دین اور اپنے ہی علاقے میں ایک مسجد میں امام اور ایک مدرسے میں مدرس ہیں۔
موصوف نے بتایا کہ ہمارے یہاں مسلمان بہت کم ہیں۔ مسلمان غیروں کے درمیان رہتے سہتے ہیں ، اور انہیں کے طور طریقوں اور رسم و رواج کی پیروی کرتے ہیں۔ جہالت و لاعلمی اور بے دینی اپنے عروج پر ہے۔
دوست نے بتایا کہ یہاں باہر سے مسلمانوں کی دینی خبر گیری کے لیے بھی لوگ نہیں آتے۔ کہا کہ کچھ مولوی صاحبان چندے کے موقع پر آتے ہیں ، اور چندہ کر کے چلے جاتے ہیں ، اور پھر سال بھر ان مسلمانوں سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا۔
اسی طرح بتایا کہ یہاں جماعت کے لوگ بھی آتے ہیں ؛ لیکن ٹھہرتے نہیں۔ میرے پوچھنے پر کہا کہ یہاں جماعت والوں کی زیادہ عزت قدر نہیں کی جاتی۔ ان کی دعوتیں نہیں ہوتیں۔ پھر کہا کہ ہاں بعض دفعہ ذرا مال دار افراد کی جماعت ہوتی ہے ، تو وہ رکتی ہے ، اور اپنے روپے پیسے پر اپنے کھانے پینے کا نظم کرتی ہے ، تو وہ کچھ کام کرتی ہے۔
جہالت و لاعلمی اور اسلامی تہذیب و تشخص سے مسلمانوں کی لاتعلقی کو بیان کرتے ہوئے دوست نے بتایا کہ نہ صرف یہ کہ مسلمان یہاں غیروں کے تہذیب و رسوم کو اپنائے ہوئے ہیں ؛ بلکہ اپنے بچوں کے نام تک وہ ہندوانہ رکھتے ہیں۔ (اس سلسلے میں دو روز قبل میرے ایک مضمون : "ہریانہ میں مسلمانوں کی دینی حالت” میں کچھ تفصیل آ چکی ہے)
دوست نے یہ بھی بتایا کہ یہاں مسجدیں بھی ہوتی ہیں ؛ لیکن ان مسجدوں میں کوئی عالم یا مفتی نہیں جاتا ؛ بلکہ علم و فکر سے کورے اور جاہل قسم کے لوگ وہاں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہوتے ہیں۔ نہ ان کو خود کچھ آتا ہے ، نہ وہ کچھ لوگوں کو بتا اور سکھا سکتے ہیں۔ ان ائمہ کا کام یہ ہوتا ہے کہ کم زور ایمان ، خوش عقیدہ اور محرومِ علم و دین لوگوں کو تعویذ گنڈے دیتے ، اور ان کی جھاڑ پھونک کرتے ، اور ان سے پیسے وصول کرتے ہیں۔
ان سب حالات نے وہاں قادیانیت کے پھلنے پھولنے کا اچھا موقع فراہم کر دیا ہے۔ قادیانی وہاں آتے ہیں ، اور بے خطر قادیانیت کی تبلیغ و اشاعت کرتے ہیں۔‌ اس سلسلے میں دوست نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ قادیان سے قادیانی آتے ہیں ، جاہل ائمہ سے ملتے ہیں ، اور ان کو کچھ روپے پیسے کا لالچ دیتے ہیں ، اور مسلمانوں میں گشت کرانے کو کہتے ہیں۔ علم و عمل سے کورے ، دین و مذہب بیزار اور روپے پیسے کے حریص ائمہ ان کی باتوں میں آ جاتے ، اور ان قادیانیوں کو لے کر گاؤں گاؤں اور گھر گھر گشت کرانا شروع کر دیتے ہیں۔ دوست نے بتایا کہ بالکل اسی طرح ہوتا ہے جس طرح ہم مسلمانوں میں جماعت والے گشت کرتے ہیں۔ قادیانی گاؤں گاؤں اور گھر گھر جاتے ، اور احمدیت (قادیانیت) کی دعوت دیتے ہیں‌۔ مجھے دوست کی یہ بات عجیب سی لگی کہ ائمہ ایسا کرتے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ بات آپ سن کر کہہ رہے ہیں یا اپنے مشاہدے کی بنیاد پر ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں حضرت ، یہ سب میں دیکھ کر کہہ رہا ہوں۔‌ کہا کہ پہلے تو میں بھی صرف سنتا تھا ؛ لیکن اب اچھی طرح دیکھ اور مشاہدہ کر چکا ہوں۔‌
اسی طرح بتایا کہ قادیانی لوگ کسی گاؤں میں آتے ہیں ، اور سب لوگوں کی دعوت کر دیتے ہیں۔‌ سب کے لیے اچھے کھانے کا نظم کرتے ہیں۔‌ اور پھر موقعے کا فائدہ اٹھا کر سب کے سامنے قادیانیت کی دعوت پیش کر دیتے ہیں۔ مختلف طرح کی باتیں بتاتے ، اور روپے پیسے ، گھر مکان ، کاروبار اور لڑکی وغیرہ کا لالچ دلاتے ہیں ، اور ان کا ایمان چھین لیتے ہیں۔‌ اس سلسلے میں دوست نے کچھ تفصیلات بھی بتائیں ؛ لیکن طوالت کے پیش نظر وہ سب قلم انداز کیے جاتے ہیں۔
دوست نے کہا کہ یہ حضرات یہاں بہت کام کر رہے ہیں۔‌ میں نے بعض دفعہ اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی ؛ لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔‌ (جاری)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے