اکیسویں صدی کا مرد مجاہد اسدالدین اویسی

ممبر آف پارلیمنٹ، مجلس اتحادالمسلمین کے قومی صدر، شیر دکن ،نقیب ملت ، جناب بیرسٹر اسدالدین اویسی جن کی پیدائش ۱۳؍مئی ۱۹۶۹ کو حیدرآباد کے معروف ومشہور سیاست داں سلطان صلاح الدین اویسی کے گھر میں ہوئی۔ والد صلاح الدین اویسی ملکی سیاست میں اہم مقام رکھتے تھے۔والدہ کا نام نجم النساء ہے، بھائی اکبرالدین اویسی ہیں جو ریاست تلنگانہ میں رکن اسمبلی ہیں اور دوسرے بھائی برہان الدین اویسی ہیں جو حیدرآباد کے مشہور ومعروف اخبار روزنامہ اعتماد کے ایڈیٹر ہیں۔ ابتدائی تعلیم حیدرآباد میں ہوئی نظامیہ کالج، عثمانیہ یونیورسٹی سے استفادہ کرنے کے بعد لاء میں کمال تامہ پیدا کرنے کےلیے لنکن ان لندن انگلینڈ سے ایل ایل بی کیا۔پھر اپنے والد کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کی کمان سنبھالی اور حیدرآباد وتلنگانہ کے مسلمانوں کی بے باک آواز بن کر ابھرے۔ انہیں ان کے حقوق دلوائے، حکومتوں کو مجبور کیا کہ وہ حیدرآباد کے مسلمانوں کو ترقی کے دھارے میں جوڑے،دہشت گردی کے بے جا الزامات میں گرفتار ملزمین کی رہائی کے بعد حکومت سے انہیں اپنے بھائی اکبرالدین اویسی کے ذریعے معاوضہ دلوایا۔ اور اپنی قوم کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے حیدرآباد میں اسکول کا جال پھیلایا، جہاں مسلم قوم کے ساتھ ساتھ دیگر اقلیتیں اور مجبور ولاچار افراد کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی ہندوستان کے سب سے پاور فل مسلم سیاسی رہنما کے طور پر اپنی ایک منفرد اور امتیازی شناخت رکھتے ہیں، انکا سیاسی قد اتنا بلندوبالا ہے کہ انکے دور دورتک کوئی مسلم سیاسی رہنما خال خال بھی نظر نہیں آتے، مسلم سیاسی قیادت کا سب سے پر اعتماد چہرہ جو صاف ستھری اور بے داغ سیاسی امیج بے باک اور بے خوف قائدانہ صلاحیت کے لئے ہندوستان بھر میں ہر طبقے میں یکساں مقبول و معروف ہیں ہندوستان کے ہر قومی اور ملی مسائل پر مدلل اور مکمل بے باک اور بے لاگ تبصرہ کرنے سے نہیں چونکتے، اگر یہ کہا جائے کہ حق گوئی اور صداقت بیانی کرنے والے عظیم کردار کے مالک، اعلی سیاسی بصیرت رکھنے والے شخصیتوں میں سے ایک بیرسٹر اسد الدین اویسی ہیں تو غلط نہ ہوگا اسوقت ملک و قوم کے حق میں اسدالدین اویسی کا سیاسی وجود جزء لاینفک کیطرح ہے، جس کے بغیر ملک کی زہریلی ماحول میں فسطائی طاقتوں سے مقابلہ کرنا ناگریز ہے، کیوں کہ یہ ایسے بے باک سیاسی قائد ہیں جو صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور انکا سیاسی وجود ملک اور قوم کے لئے باعث صد افتخار ہی نہیں بلکہ ملی اقدار کی پاسبانی بھی ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی لیڈر شپ اور قیادت کو پیدا کرنے کے لیے اسدین اویسی کی پارٹی مجلس اتحاد المسلمین پورے ہندوستان میں ہمت و حوصلے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ۔ یہ ایسے وقت میں جبکہ مسلمانوں کی لیڈرشپ کو ختم کرنے کی بالکل ناپاک سازش رچی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کے بڑے بڑے لیڈر جن کا ہندوستان میں بہت ہی بڑا سیاسی وجود تھا ۔ آج ان کو جیلوں اور سلاخوں کے پیچھے ڈال کر بیجا الزامات لگا کر ان کے وجود کو ختم کرنے کی شازش ہو رہی ہے۔ ایسے حالات میں مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی کا یہ عزم و حوصلہ باعث صد افتخار ہے کہ مسلمانوں کی ایک قیادت ہندوستان میں ابھرے جو مسلمانوں کی قیادت کر سکے اور مسلمانوں کو ان کا حق دلوا سکے ۔

بیرسٹر اسد الدین اویسی صاجب ملک و ملت کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہیں۔

سیاست کے میدان میں ایک ایسا شہسوار اور ایسا چمکتا ہوا ستارہ ہے ۔ جس نے حق کا راستہ اختیار کرتے ہوئے دیانت داری کو اپنا سلوگن اور پہچان بنائی ہے، جنکی قدر وقیمت قوم و ملت کی بہتری ، سچی قیادت ، بے باک آواز ، بے لاگ تبصرے ، قومی یکجہتی ، اور آپسی ہم آہنگی کے لئے ناگریز ہے، وہ ایک ایسے مستحکم اور منظم کردار ہیں جسکو نظرانداز کرنا قوم و ملت کے لئے سیاسی خودکشی کے مترادف ہوگا انکی سیاسی بقا ملک وملت کے لئے نشان راہ کی حیثیت رکھتی ہے، اگر ملک میں قومی اور مذہبی تشخص کی بقا کی لڑائی لڑنی ہے تو انکی سیاسی زمین کو وسیع و عریض کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، انکا بے داغ سیاسی کیرئر ہمیں اس بات کی طرف مدعو کرتا ہے کہ پورے ہندوستان میں مسلمانوں کی اقتصادی اور تعلیمی پسماندگی کو جڑ سے مٹانے کے لئے انکی تائید و حمایت میں بلا تفریق مذاہب و ملت یکجہتی اور ہم آہنگی کا ثبوت دیتے ہوئے انکے ہاتھوں کو مضبوط کریں ۔

یاد رکھنا چاہیے ۔ کہ یہ اکیسویں صدی کا ایسا مرد مجاہد ہے۔ یہ ایسا بے باک لیڈر ہے ۔ جو صدیوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اگرہم اور آپ نےاس مرد مجاد کی قدر نہ کی اور ان کے ہاتھوں کو مضبوط نہ کیا ۔ تو یہ ہماری بدقسمتی ہوگی ۔ گیاوقت پھر ہاتھ آتا نہیں ۔

ازقلم: محمد اطہر حبیب القاسمی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے