غزل: تم دن کے اجالے میں سیہ رات کرو ہو

تم بھی تو میاں خوب کرامات کرو ہو
تم دن کے اجالے میں سیہ رات کرو ہو

دشمن وہ تمہارا ہے مگر ہم نے سنا ہے
تم اس سے اکیلے میں ملاقات کرو ہو

کیا اجر ملیگا یہ بھلا کیسے بتائیں
تم سب کو دکھاتے ہوئے خیرات کرو ہو

تم نے تو کبھی اتنی محبت نہ دکھائی
کیا بات ہے کہ مجھ پہ عنایات کرو ہو

قرب الٰہی کے لئے کوشاں ہو شاید کیوں
شب میں رواں اشک کی برسات کرو ہو

تم نے اسے پرکھا نہیں دیکھا بھی نہیں ہے
تم فون پہ کیا اس سے مگر بات کرو ہو

تعظیم و ادب کیا تمہیں معلوم نہیں ہے
کیوں خانہء کعبہ کی طرف لات کرو ہو

تم بھی کسی کم عقل سے کمتر نہیں ساحر
کیوں وقت کے جہلا سے سوالات کرو ہو

فصیح احمد ساحر
کولکتہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے