طرحی غزل: نام تیرا لیا نہیں ہوتا

راہِ سنت پہ گر چلا ہوتا
کوئی مجھ سے خفا نہیں ہوتا

کیسے کٹتی ہے زندگی اس کی
جس کے لب پر خدا نہیں ہوتا

ذکر کرنا ضروری تھا ورنہ
نام تیرا لیا نہیں ہوتا

بات دل پر تری لگی ہوگی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا

بات یہ بھی ہے کیا بتانے کی
آج گھر گھر میں کیا نہیں ہوتا

رنج دیتا ہے دوسروں کو جو
اس کا ہرگز بھلا نہیں ہوتا

رب کی مرضی کے بن کوئی احسن
اس جہاں میں بڑا نہیں ہوتا

ازقلم: افتخار حسین احسن
رابطہ 6202288565

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے