23 نومبر کو مہاراشٹر اسمبلی کے نتیجے آئے، نتیجے ایسے آئے کہ جس پر یقین کرنا مشکل ہے، جس مہاراشٹر میں پانچ ماہ پہلے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو بری طرح ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا، اسی مہاراشٹر میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو اتنی بڑی جیت ملنا بظاہر ممکن نہیں لگتا، اس کو لیکر طرح طرح کی باتیں ہو رہی ہیں، خیر جو کچھ بھی ہو تین طرح کی باتیں گردش کر رہی ہیں، ایک تو ای وی ایم مشین میں چھیڑ چھاڑ ، دوسری ہندو ووٹر کا ایک ہونا، تیسری چیز آر ایس ایس کا خاموشی سے پورے مہاراشٹر میں بڑے پیمانے پر کام کرنا….یہ تین باتیں نکل کر سامنے آ رہی ہیں ، اور ہمیں ان تینوں باتوں پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے،…..
1) سب سے پہلی بات ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ….
نتیجے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہوئی ہے، کیونکہ مہاراشٹر میں جہاں غداری کی وجہ سے لوگوں کی ہمدردی ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار کے ساتھ تھی وہیں لوک سبھا میں کانگریس کا ریکارڈ بھی کافی اچھا تھا، تو دوسری طرف مراٹھا سماج کا بڑا طبقہ بی جے پی کے خلاف تھا، ایسے حالات میں یہ نتیجے ممکن نہیں تھے، جبکہ اگزٹ پول میں بھی مقابلہ برابری کا بتایا جارہا تھا،ان سب باتوں سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے،… اگر واقعی ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے تو پھر سبھی پارٹیوں کو مل کر ای وی ایم کے خلاف ایک جنگ چھیڑنی چاہیے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو پھر پورے ملک پر یہ فرقہ پرست پارٹی کی حکومت ہوگی،.. یہ ایک جہاں ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے وہیں پورے ملک کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے،…
2) دوسری چیز ہندو ووٹر کا متحد ہو کر بی جے پی کو ووٹ کرنا،… یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ ای وی ایم سیٹ نہیں کی گئی بلکہ مائنڈ سیٹ کئے گئے، اور اس ملک میں بسنے والے تمام غیر مسلموں کو ہندوتو کا سبق پڑھایا گیا اور کہا گیا کہ یہاں بسنے والے تمام غیر مسلم ہندو ہیں، اور انھیں ایک ہونا ہوگا ورنہ وہ بھی خطرے میں رہیں گے اور ملک بھی، نفرت کا جو بیج کئ سالوں سے اس ملک کی عوام میں بویا جا رہا تھا، ایسا لگتا ہے کہ اب وہ درخت بن گیا ہے، اسی لئے ایسے رزلٹ سامنے آ رہے ہیں،.. ماحول کو ایسا بنایا جارہا کہ یہاں بسنے والی تمام قومیں مسلمانوں کے خلاف ہو جائیں،.. ایسے حالات میں ہمارے لئے ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم متحد ہوں، چھتیس کروڑ خداؤں کو ماننے والے متحد ہیں اور ایک اللہ کو ماننے والی قوم بہت بری طرح منتشر ہے، جماعتوں اور مسلکوں میں بٹی ہوئی ہے، ہر ایک اپنی جماعت اور مسلک کے پرچار میں لگا ہوا ہے، اپنی ساری توانائیاں خود کو سچ ثابت کرنے اور دوسروں کو غلط ثابت کرنے میں صرف ہو رہی ہیں،.. جماعتی اور مسلکی بنیاد پر ہم اپنے بھائیوں سے اتنی نفرت کر رہے ہیں کہ ایک دوسرے کا منھ تک دیکھنے تیار نہیں،.. حد تو یہ ہے کہ مدرسوں کی درس گاہوں سے اور مسجد کے ممبروں سے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے اور نفرتیں پیدا کی جاتی ہیں،.. اس وقت ملک میں حالات اس قدر تشویشناک ہو گئے ہیں کہ اگر ہم متحد نہیں ہوئے تو نہ تو ہماری جانیں محفوظ رہے گی نہ ہی املاک اور نہ ہی ہمارے مدارس اور عبادت گاہیں،…کسی شاعر نے کہا ہے کہ،..
متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن،
منتشر ہو تو مرو شور مچاتے کیوں ہو.
اگر ہم متحد ہیں تو ہر طرح کے حالات کا جہاں ہم مقابلہ کر سکتے ہیں وہیں ہم ہر طرح کے حالات کو اپنے حق میں موڑ سکتے ہیں، ضرورت ہے کہ ایک اللہ اور ایک نبی کو ماننے والی یہ قوم کم سے کم دین کی بنیاد پر،اور اپنی بقا کے لئے ایک ہو جائیں، جو جہاں ہیں وہیں رہے، حق اور نا حق کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیں، ہم جنت دوزخ بانٹتے نہ پھریں ،..
پھر اس کے ساتھ موجودہ حالات چیخ چیخ کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم یہاں بسنے والے لوگوں کے ذہنوں میں جو اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے غلط فہمیاں ہیں اس کو دور کریں، ہمارے لئے اس وقت سب سے اہم ہے کہ غیر مسلموں کی اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے جو رائے ہیں وہ منفی کے بجائے مثبت ہو جائے، اور اس کے لئے ہمیں بڑے پیمانے پر دین کی دعوت کا کام کرنا پڑے گا، ہر مسلمان کو داعی کا کردار نبھانا پڑے، جو جہاں ہے جس فیلڈ میں ہے جتنے غیر مسلموں سے وہ ملتا ہے ان تک اسلام کی تعلیمات کو پہنچائے اسلام کی دعوت دے، یہ حالات دعوت کا کام نہ کرنے کے نتیجے میں ہی رونما ہو رہے ہیں، ہم نے لوگوں کو اسلام نہیں بتایا جس کا فائدہ دشمنان اسلام نے اٹھایا اور لوگوں کے سامنے اسلام کی غلط تصویر پیش کی اور لوگ اسے ہی سچ سمجھنے لگے اس طرح غلط فہمیاں بڑھتی گئی،اور یہاں بسنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اسلام اور مسلمانوں کو اپنا دشمن سمجھنے لگی، لہٰذا آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم غیر مسلموں کے ایک ہونے کا رونا رونے کے بجائے ان کے ساتھ رہتے ہوئے ان کے ذہن تبدیل کریں،..
3) تیسری وجہ جو اس الیکشن میں کامیابی کی بتائی جا رہی ہے وہ ہے آر ایس ایس کا بڑے پیمانے پر خاموشی سے گھر گھر جاکر کام کرنا…
یہ بات صحیح ہے کہ لوک سبھا کے الیکشن کے رزلٹ دیکھنے کے بعد ، اس الیکشن میں آر ایس ایس حرکت میں آئی اور اس نے بڑی ہی خاموشی سے گھر گھر جاکر لوگوں کی ذہن سازی کی، اور یہ سب کچھ بڑی رازداری سے اور خاموشی سے کیا گیا اس کی وجہ سے لوگوں کے ذہن تبدیل ہوئے،جہاں ایک طرف آر ایس ایس خاموشی سے اور بڑی پلاننگ سے کام کر رہی تھی وہیں دوسری طرف مسلمانوں کی طرف سے اس کے بالکل الٹ کام کیا گیا، باقاعدہ نشستیں لی گئی، اعلانات کئے جانے لگے سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈالے جانے لگے، یہاں تک کہ بعض علماؤں نے باقاعدہ سوشل میڈیا پر ویڈیو بنا بناکر ڈالے کہ بی جے پی کو ہر حال میں ہرانا ہے ، کسے ووٹ دینا ہے اس کی لسٹ جاری کئے گئے، جبکہ ہر مسلمان تقریباً نشستوں کے بارے میں جانتا تھا کہ کسے ووٹ دینا ہے، اس لئے اس کا مسلمانوں پر تو بہت زیادہ کچھ اثر نہیں ہوا، بلکہ اس کا الٹا اثر یہ ہوا کہ بی جے پی کے ووٹ اس شور شرابے کی وجہ سے متحد ہو گئے،اس میں ہمارے لئے یہ سبق ہے کہ شور شرابے سے، بہت زیادہ تشہیر سے کام نہیں ہوتے بلکہ کام ہوتے ہیں منظم پلاننگ اور صحیح حکمت عملی سے، لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ جب بھی ہمیں کوئی کام کرنا ہے تو وہ خاموشی سے ہو، جس کی پوری پلاننگ ہو، صحیح حکمت عملی بنائی جائے، اور سب متحد ہوکر کام کریں،..
آخری بات یہ کہ الیکشن کے رزلٹ سے ہمیں بہت زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، اور نہ ہی ہم بہت زیادہ منفی باتیں پھیلائیں کہ یہ ہو جائے گا یہ ہو جائے گا، اس کے برخلاف ہمیں امت کے اندر اس حوصلے کو پیدا کرنا ہے کہ حالات جو بھی ہو ہم مقابلہ کریں گے، حالات سے بالکل گھبرائیں گے نہیں، ہم اس امت سے ہیں جس نے آزمائشوں کے کئی دور دیکھے ہیں، آزمائشیں آنا ہمارے لئے کوئی نیا نہیں ہے، لہٰذا ہر آزمائش میں ہمیں متحد رہتے ہوئے ثابت قدم رہنا ہے، ہم اگر متحد رہیں تو ہم ہر طرح کی آزمائش کا مقابلہ کرلیں گے،.. اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہماری صفوں میں اتحاد پیدا کرے، ہمارے اندر سے ہر بزدلی کو نکال دے، اور ہمارے حق میں بہتر فیصلہ فرمائے. آمین
تحریر: عظیم اللہ خان، عمرکھیڑ
موبائل. 9403457181