پٹنہ(پریس ریلیز):مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمٰن قاسمی باکمال محقق ،متعدد اہم کتابوں کے مصنف ، آل انڈیا ملی کونسل کے سابق صدر اور نامور عالم دین تھے۔ ان کا انتقال علمی دنیا کے لیے بڑا خسارہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے پریس ریلیز میں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمٰن خدا بخش اور ینٹل پبلک لائبریری کے اسسٹنٹ لائبریرین رہے اور وہیں سے سبک دوش ہوئے ۔انہوں نے لائبریری کی تعمیر و ترقی میں اہم رول ادا کیا ۔وہ ڈاکٹر تھے، انہوں نے اپنا تحقیقی مقالہ علامہ ظہیر احسن شوق نیموی پر لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ ادبی ذوق بھی رکھتے تھے ،ایک عرصہ تک ادب اسلامی بہار کے ذمہ دار رہے۔ انہوں نے ادب اسلامی کے مختلف عنوانات پر سیمینار بھی کرائے ،وہ مصنف بھی تھے ، انہوں نے مختلف موضوعات پر بہت سی اہم کتابیں تصنیف و تالیف کیں ، ان کی تصانیف میں علامہ ظہیر احسن شوق نیموی -حیات و خدمات ، عرب و ہند کی علمی و ادبی خدمات ، نقوش دلی، دنیا کے سب سے مقدس دربار میں ، مراۃ العلوم ، مشاہیر کے خطوط ، عورت قرآن کریم میں ، اردو میں، جبکہ عربی میں المحدث الکبیر الشیخ ظہیر احسن شوق نیموی ‘‘ علمی یادگار ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا موصوف علمی وعبقری شخصیت کے ساتھ ملنسار ،متواضع اور اعلیٰ اخلاقی صفات کے حامل اور ایک اچھے انسان تھے ۔انہوں نے کہا کہ مولانا موصوف ہمارے درمیان نہیں رہے، مگر وہ اپنے علمی کارناموں کی وجہ سے ہمیشہ یاد کیے جائیں گے ۔اللہ تعالی ان کی مغفرت کرے ، درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔