ازقلم: عبد الغفار سلفی (بنارس ،یوپی)
فلم "کشمیر فائلز” کی ایک خاص طبقہ جس طرح سوشل میڈیا پر زور و شور سے تشہیر کر رہا ہے اس سے اس فلم کے درپردہ جو مقاصد ہیں وہ صاف سمجھ میں آ رہے ہیں. ماضی کے زخموں کو کرید کر حال کو کیش کرنے کی بڑی گہری چال ہے اس فلم کے پیچھے. فلم کے پروموشن کرنے والے بھائی لوگ فلم کا تذکرہ کر کے سوئے ہوئے ہندوؤں کو جگا رہے ہیں، انہیں بھیانک مستقبل سے ڈرا رہے ہیں.
سوال یہ ہے کہ اگر کشمیر میں پنڈتوں پر ہوئے مظالم پر بنی یہ فلم اگر واقعی میں فریڈم آپ اسپیچ کا ایک حصہ ہے جیسا کہ ملک کے بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھی شخصیات آج اس فلم کی تشہیر کرتے ہوئے راگ الاپ رہی ہیں تو پھر آزادی کے بعد سے ہوئے سیکڑوں دنگوں اور فسادات پر بھی فلمیں بننی چاہیے تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ کیسے اقلیتوں کو موقع پاتے ہی کچلا اور دبایا گیا، جلایا اور مارا گیا، ان کے معصوم بچوں تلک کو نہیں چھوڑا گیا، عورتوں کی اجتماعی آبروریزی ہوئی. مگر اس قسم کے موضوعات پر اول تو کوئی فلم بنانے کو تیار نہیں ہوگا اور اگر کسی نے بنا بھی لی تو اسے ریلیز کرنے کی اجازت نہیں ملے گی.
ایک ایسے وقت میں جب کہ ملک میں بین المذاہب تانا بانا دن بدن کمزور ہو رہا ہے، ملک کی وحدت اور سالمیت پر ضرب لگانے والی قوتیں مضبوط ہو رہی ہیں،، نفرت کی چنگاری اب باقاعدہ بھڑکتی ہوئی آگ بنتی جا رہی ہے ، داڑھی، ٹوپی، حجاب سب نشانے پر ہیں. ایسے وقت میں کشمیر فائلز جیسی فلم جلتی میں تیل کا کام کر رہی ہے، یہ ایک خاص طبقے کے خلاف ماضی کی تلخ یادوں کو بنیاد بنا کر دلوں میں نفرت کو جنم دے رہی ہے، یہ محبت سے برسہا برس ساتھ رہنے والے رام کشور اور عبداللہ کے درمیان کھائی پیدا کر رہی ہے، یہ سماج کو سبق دے رہی ہے کہ مسلمان بھروسے کے قابل نہیں، وہ موقع پاتے ہی ہندوؤں کو مار ڈالے گا۔
افسوس اس بات کا ہے کہ نفرت کا یہ کھیل اپنے سیاسی ایجنڈے کو کامیاب بنانے کے لیے زور و شور سے جاری ہے، کچھ لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کی کرسی کے پائے نفرت کی بنیادوں کے سہارے ہی قائم ہیں اس لیے فرقہ پرستی کا ہر نیا چورن مارکیٹ میں بک رہا ہے، میڈیا پہلے ہی بک چکا ہے، ملک کا سیکولر ڈھانچہ دھیرے دھیرے ختم ہو رہا ہے، رہی بیچاری اقلیتیں تو وہ پہلے کچھ احتجاج کر لیتی تھیں لیکن اب ایسا ماحول بنایا جا چکا ہے کہ وہ اپنے حق میں دو لفظ بھی نہ بول سکیں.
خیر ہم سب خاموشی سے منظر بھی دیکھ رہے ہیں اور پس منظر بھی، ملک کے بدلتے حالات نے نام نہاد سیکولر طبقے کی بھی پول کھولی ہے، ہم تو روز اول سے اس ملک کی سالمیت اور بقا کی جد وجہد میں شامل رہے ہیں اور رہیں گے ان شاء اللہ، بس دیکھنا یہ ہے کہ سیکولر مکھوٹوں کے پیچھے چھپے فرقہ پرستی کےمکروہ چہرے کب تک سامنے آتے رہیں گے۔