عالمی بحران کورونا وائرس سے احتیاطی پیش رفت میں مرکزی حکومت کے ذریعہ ملک گیر پیمانے پر ۱۲/ دنوں کا لاک ڈاؤن کیے جانے کے بعد ملک کی عوام کافی بے چینیوں کا شکار نظر آرہی ہے۔ باہر نکلنے، گھومنے، ٹہلنے، کام کرنے پر مکمل پابندی ہے لہذا جہاں یہ بات ان کے چین وسکون میں مسلسل خلل ڈال رہی ہے کہ وہ ان ۱۲/دنوں میں اپنی اور گھروالوں کی خورد ونوش کا انتظام کیسے کریں گے؟ وہیں یہ بات بھی انہیں رہ رہ کر ستائے جارہی ہے کہ آخر ۱۲/ دنوں تک وہ گھروں میں قید رہ کر کریں گے کیا؟
اول الذکر تو کافی مشکل ترین معاملہ ہے کیوں کہ ملک کا اکثریتی طبقہ وہ ہے جسے روزانہ محنت وجفا کشی کرنے کے بعد ہی دو وقت کا نوالہ نصیب ہوتا ہے جس کے متعلق گزشتہ مراسلے میں راقم الحروف نے تفصیلی گفتگو کی تھی۔ رہی بات گھر میں قید رہنے کی تو اس ناگفتہ بہ حالات میں کوئی دوسرا چارہ کار ہی نہیں، پھر بھی ملک کی عوام کو اس لاک ڈاؤن سے زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں کیوں کہ ہمارے یہاں تو صرف ۱۲/دنوں کا لاک ڈاؤن ہوا ہے مگر اپنے ہی ملک کی جنت نشاں کہے جانے والی ریاست کشمیر میں گزشتہ کئی مہینوں تک سے اس سے بھی زیادہ سخت لاک ڈاؤن جاری رہا۔
ایسی صورت میں جبکہ حکومت بھی سخت ہے اور حالات بھی اسی کے متقاضی ہیں تو ہمیں مکمل احتیاط برتتے ہوئے اپنے گھروں میں رہنا چاہیئے اور اہل وعیال کی مکمل دیکھ بھال کرنی چاہیئے کہ بہت سارے لوگوں کو شکایت ہوتی ہے انہیں اپنے اہل وعیال کے لیے وقت نہیں ملتا ہے تو لیجیئے خدا نے آپ کو اچھا موقع دیا ہے آپ گھر میں رہ کر انہیں بھرپور وقت دیجیئے، بہت سارے لوگ جو نماز وتلاوت سے دوری بنائے ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ انہیں عبادت وریاضت کرنے کا وقت نہیں ملتا تو اس بار اس کا بھی خوب خوب موقع ہے کہ آپ گھر سے باہر تو نکل نہیں سکتے مگر ذکر خدا، تلاوت قرآن، گھروالوں کو وعظ ونصیحت تو کر ہی سکتے ہیں، تو پھر دیر کس بات کی؟ اپنے رب کو خوب یاد کیجیئے توبہ واستغفار کیجیئے، اپنے بچوں کو اچھے طور وطریقے سے روشناس کرائیئے اور ان کی بری عادات واطوار پہ غور کرکے انہیں بدلنے کی کوشش کیجیئے کہ پھر اس سے بہتر موقع تو ملنے سے رہا۔۔۔لہذا اسی کو موقع غنیمت سمجھئیے اور خوف وہراساں اور فکر مند مت رہیئے؛ اللہ صرف ہمارا خالق ہی نہیں ہمارا رازق بھی ہے ہمیں رزق وہی دے گا، وہ اگر موت دینے والا ہے تو زندہ وسلامت رکھنے والا بھی وہی ہے اگر مشیئت خداوندی میں ہمیں تکلیف اور ہماری موت ہوگی تو اسے کون ٹال سکتا ہے اور اگر زندگی، عافیت وسلامتی ہوگی تو کون تکلیف دے سکتا ہے، البتہ احتیاط کے ہر ایک پہلو کو بروے کار لائیئے اور خوش وخرم رہ کر اپنے والدین، بیوی، بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزارییئے۔ خدا حافظ