بنگلور: 5؍ اپریل، ہماری آواز(پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث شیخ طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب نے فرمایا کہ نکاح کے تعلق سے ہمارے معاشرے میں جتنی خرابیاں اور خرافات پائی جاتی ہیں اسکی بنیادی وجہ یہ ہیکہ امت مسلمہ نکاح کو عبادت نہیں سمجھتی۔ اور کوئی بھی عمل اس وقت تک عبادت نہیں بنتا جب تک وہ عمل نبی کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق انجام نہیں دیا جاتا۔ مولانا نے فرمایا کہ جس دن امت کے ذہن میں نکاح کے عبادت ہونے کا تصور بیٹھ جائے گا ان شا اللہ اسی دن نکاح کے سارے خرافات ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے فرمایا کہ مومن نکاح کے تعلق سے آزاد نہیں ہے بلکہ ایک مومن کو نکاح بھی نبوی طریقہ سے انجام دینا لازم ہے۔
مولانا ندوی نے فرمایا کہ آج کے دور میں نکاح مہنگے ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا سب سے پہلا اصول یہ ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کے بجائے دینداری کی بنیاد پر کیا جائے۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ نکاح کا دوسرا اصول یہ ہیکہ نکاح سادہ سیدہ ہونا چاہئے۔ اور شریعت نے بھی نکاح میں مہر اور ولیمہ کے علاوہ کوئی مالی اخراجات نہیں رکھا ہے اور یہ بھی اپنی استطاعت کے مطابق انجام دینے کا حکم دیا ہے۔ لیکن آج کل نکاح میں بہت ہی زیادہ فضول خرچی کی جاتی ہے جبکہ رسول اللہ نے فرمایا کہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو۔ لہٰذا اس طرف توجہ دینے اور نکاح کو آسان کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا احمد ومیض ندوی نے فرمایا کہ گجرات کی عائشہ نے اسی جہیز اور دیگر مطالبات کے نتیجے میں خودکشی کرلی، گرچہ یہ عمل شریعت کے خلاف ہے کیونکہ اسلام میں خودکشی حرام ہے، لیکن خودکشی کی جو وجہ بنی اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی ہزاروں عائشائیں جہیز کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں۔ کیا اب بھی ہمیں خواب غفلت سے جاگنے کی ضرورت نہیں ہے؟ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا تیسرا اصول یہ ہیکہ شریعت نے نکاح کی ساری مالی ذمہ داریاں لڑکے والوں پر ڈالی ہیں لیکن افسوس کا مقام ہیکہ ہم نے شریعت کے اس اصول کو ہی پلٹ دیا اور لڑکی والوں پر ساری ذمہ داریاں ڈال دیں۔ جبکہ دیکھا جائے تو جہیز مانگنا بھی ایک طرح کا بھیک ہے اور ایک مرد کے شان کے خلاف ہے۔ لہٰذا نکاح کو آسان کرنے کیلئے شریعت کے ان اصولوں پر غور کرنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جس معاشرے میں نکاح مشکل ہے وہاں زنا آسان ہے اور جہاں زنا مشکل ہے وہاں نکاح آسان ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جب سے نکاح مشکل ہوا ہے تب سے اس میں دن بہ دن غیر شرعی رسومات کا اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ نکاح کو آسان بنانے کیلئے ہر علاقے میں کمیٹی بنائی جائے اور جس نکاح میں فضول خرچی اور جہیز کا لین دین ہو اسکا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی جانب سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے وہ بڑی بابرکت مہم ہے، اس میں ہمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے اور اکابرین بورڈ کی ہدایات پر عمل کرنا اور انکے پیغامات کو عام کرنا چاہئے۔ انہوں نے خاص طور پر نوجوانوں کو آگے آکر اس مہم میں بھر پور حصہ لینے کی اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ شیخ طریقت مولانا سید احمد ومیض ندوی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔