تحریر: مفکرملت علامہ شاہ محمدقادری کیفی بستوی علیہ الرحمہ۔سدھارتھ نگریوپی
صحابہئ کرام اور سلف صالحین کے اقوال:۔٭عن بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما ان رسول اللہ ﷺکان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ والوتر۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺرمضان المبارک میں بیس رکعتیں اور وتر پڑھا کرتے تھے۔ (بیہقی، جلد: ۲،ص:۶۹۴)۔٭عن یزید بن رومان انہ قال کان الناس یقومون فی زمان عمر بن الخطاب فی رمضان بثلث و عشرین رکعۃ۔حضرت یزید بن رومان فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر بن خطاب کے زمانہئ خلافت میں رمضان میں تیئس رکعت پڑھا کرتے تھے۔ (۰۲/تراویح ۳/وتر) (مؤطا امام مالک ص:۸۹)۔٭شارح مشکاۃ حضرت علامہ(ملا) علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں:”اجمع الصحا بۃ علیٰ ان التراویح عشرون رکعتہ“۔صحا بہء کرام کا اجماع ہے کہ تراویح بیس رکعت ہے (مرقا ۃالمفتاتیح،جلد: ۳/ص:۴۹۱)۔٭ حضرت غوث پاک فرماتے ہیں:”صلاۃالتراویح سنۃالنبی ﷺ وھی عشرون رکعۃ یجلس عقب کل رکعتین ویسلم فھی خمس ترویحات کل اربعۃ منھاترویحۃ“۔نماز تراویح نبی کریم ﷺکی سنت ہے اور یہ بیس رکعتیں ہیں۔ہر دو رکعت پر بیٹھے اور سلام پھیرے اس طرح پانچ تراویحہ ہوں گے ہر چار رکعت کے بعد ایک ترویحہ۔(غنیۃ الطالبین، جلد: ۲ /ص:۶۱)۔٭حضرت شاہ ولی اللہ محدث دھلوی فرماتے ہیں:وعددہ عشرون رکعۃ۔ تراویح کی رکعتوں کی تعداد بیس ہے۔(حجۃ اللہ البالغہ، جلد:/۲ ص: ۸۱)۔ ٭لیجیے! آخر میں بانی غیر مقلد یت ابن تیمیہ کا قول بھی سن لیجیے۔”قد ثبت ان ابی بن کعب کان یقوم بالناس عشرون رکعۃفی رمضان و یوتر بثلث فرأی کثیر من العلماء ان ذالک ھو السنۃ لانہ قام بین المھاجرین والانصار و لم ینکر ہ منکر“۔”یہ بات متحقق ہے کہ حضرت ابی بن کعب لوگوں کو رمضان میں بیس (۰۲)رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے اسی لیے شمار علمانے اسی کو سنت قرار دیا ہے۔ کیونکہ حضرت ابی بن کعب نے انصار و مہاجرین کی موجودگی میں پڑھائی تھی اور کسی نے انکار نہیں کیا،،۔(فتاوٰی ابن تیمیہ جلد /۳۲ ص/۲۱۱)۔ ٭رہی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت کر دہ حدیث کہ”ما کان رسول اللہ ﷺیزید فی رمضان و لا فی غیرہ علیٰ احد عشر رکعۃ“۔ (بخاری شریف کتاب التہجد)۔٭حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے رسول اللہ ﷺ نے رمضان کی نماز کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺرمضان یا غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زائد نہیں پڑھتے تھے۔ اس حدیث کا تعلق نماز تراویح سے نہیں بلکہ نماز تہجدسے ہے کیوں کہ امام بخاری رحمۃاللہ علیہ نے اس کوباب تہجدمیں نقل کیا ہے۔ائمہئ مجتہدین اورائمہئ اربعہ میں سے کسی نے بھی اس حدیث سے تراویح نہیں مرادلی،نہ کوئی امام آٹھ رکعت تراویح کا قائل ہے۔٭رمضان اورغیررمضان سے صاف ظاہرہے کہ نمازتراویح مرادنہیں کیوں کہ اگرتراویح مرادلی جائے توغیررمضان میں تراویح کی نماز نہیں پڑھی جاتی ہے،جس سے صاف ظاہرہے کہ سرکارمصطفیٰ ﷺ جس طرح رمضان میں تہجد کی نمازپڑھتے تھے یوں ہی غیرمضان میں بھی پڑھتے تھے۔ (تمام ترتوضیحات وتصریحات سے ثابت ہوا کہ”نمازتراویح بیس(۰۲) ہی رکعت ہے“۔)۔ (ماخوذ:از۔رودادجامعہ مٹہنا،۴،۳۰۰۲/ص:۸۱)
(پیش کش۔۔۔ ازہرالقادری،جامعہ اہل سنت امدادالعلوم مٹہنا)