تحریر: محمد وسیم فیضی علیمی
سیاسی قائد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آزادی کے بعد سے لیکر ابتک مسلمانوں کے مسائل کے ساتھ جو بدسلوکی ہوئی ہے،اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں۔ اسلۓ کہ آج تک سہی مانوں میں مسلمانوں کا کوئی قائد نہیں رہا ہے،بس الیکشن کے وقت مسلم ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے،لیکن خود مسلمانوں کی کوئی اہمیت نہیں۔اور الیکشن کے بعد ارباب سیاست کو نہ مسلمانوں سے کوئی دلچسپی ہوتی ہے، اور نہ ان کے مسائل سے۔اس لۓ مسلمانوں کو متحد ہو کر اپنا ایک سیاسی قائد چننا ہوگا ،تاکہ وہ ہمارے مسائل کو سنے اور اس سے دلچسپی لے۔
مسلم نوجوانوں کی بیکاری۔۔۔۔۔۔۔۔مسلمانوں کو برباد کرنے والے اسباب میں سے سب سےبڑا سبب انکے نو جوانوں کی بیکاری اور بے راہ روی ہے۔آج کے مسلمانوں پر اخراجات زیادہ ہیں، اور آمدنی کے ذریعہ محدود ہیں۔آج زیادہ تر مسلم نوجوان اپنی زندگی کا اکثر حصہ بیکاری میں صرف کرتے ہیں ،اور کہا گیا ہے کہ کسی قوم کی عروج و عرتقاء اس کے نوجوانوں پر منحصر ہوتی ہے، اور مسلم نوجوانوں کی زندگی ہمارے سامنے ہیں،انکی زندگی کا اکثر حصہ بیکاری ، یا پھر لالا کے یہاں نوکری یا پھر بھیک مانگ کر زندگی بسر کرنا ۔صرف بیس سے تیس فیصد ہی ہونگے جو تجارت سے دلچسپی رکھتے ہوں باقی کا وہی حال ہے۔کیونکہ ہم نے جائز پیشوں کو حقیر وذلیل سمجھ کر چھوڑ دیا ،اور اس پر قبضہ غیروں نے کر لیا ۔اب دو ہی راستے ہیں یا تو لالا کے یہاں نوکری یا پھر بھیک مانگ کر زندگی بسر کرنا ۔خدا خیر کرے۔
دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم۔۔۔۔۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بے حد ضروری ہے ، کیونکہ جب تک ہم تمام زبانوں میں مہارت حاصل نہیں کر تے ہیں ، اسوقت تک ہم اغیار کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ہمارے مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم پر بھی دھیان دینا چاہیۓ۔۔۔۔
اگر ہم نے وقت کے نزاکت کو نہ سمجھا اور ان تمام مسائل پر دھیان نہ دی، تو یاد رکھو بہت ہی بھیانک طوفان دبے پاؤں اسلام اور مسلمانوں کی طرف بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے؛ جس کا مقابلہ کرنا بغیر ان کے نا ممکن سا لگ رہا ہے