تمام راتوں میں افضل لیلة القدر ہے

تحریر: مولانامحمدپرویزرضا فیضانی حشمتی
عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کو رمضان المبارک میں ایک ایسی مقدس ومتبرک رات کا بہت ہی شدت کے ساتھ انتظار رہتاہے جسکو ساری دنیا لیلۃ القدرکےنام سے جانتی مانتی ہے 
قرآن واحادیث اور کتابوں میں اس مبارک ومسعود رات کی فضیلت واہمیت بہت ہی زیادہ وارد ہوئی ہے، 
اورمسلمان اس رات کو بڑی اہمیت ورفعت والی نظروں سے دیکھتے مانتے اور عزت وتکریم کرتے ہیں،
لیل کہتے ہیں ”رات“ کو اور قدر کے معنی عربی لغت کےاندر قدر و منزل کے ہیں ،یعنی انتہائی تعظیم والی رات ،
اللہ تعالی لیلۃُ القدر کی فضیلت اہمیت بیان کرتےہوئے قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے۔ان انزلناہ فی لیلۃ القدر، ترجمہ۔یقیناً اسے ہم نے شب قدر میں نازل فرمایا“سورة القدر میں اس رات کی بہت ہی زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے 
اور اس رات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی رحمتوں اور برکتوں کا ذکر فرمایاگیاہے۔ اور یہاں تک بتا دیا کہ یہ رات طلوع صبح تک سلامتی والی رات ہے۔مفسرین کرام کی یہ رائے ہے کہ یہ رات رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں یعنی 29, 27, 25, 23, 21 میں سے کسی ایک میں ہے، غالب گمان 27 ویں شب کا ہے اور بعض مفسرین کرام کے نزدیک یہ ایک رمضان المبارک میں اگر 27 ویں شب ہے تو اگلے رمضان المبارک میں ،یہ کسی اور طاق رات میں بھی آسکتی ہے۔ اس رات کی فضیلت واہمیت کو دیکھا جائے تو ہزار مہینوں سے افضل اس ایک رات کو کہا گیاہے، یعنی اس ایک رات میں جو شخص عبادت کرتا ہے تو اس کی عبادت ایک ہزار سال کے برابر ہے اور ایک ہزار سال تقریباً اگر صرف رات کا حساب لگایا جائے تو کم بیش (83 سال چار ماہ) کی عبادت بنتی ہے ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں اللہ تعالی کے حکم سے روح القدس سیدالملائکہ حضرت سیدنا جبریل امین علیہ السلام بے شمار فرشتوں کے ساتھ نیچے اترتے ہیں تاکہ عظیم الشان خیرو برکت سے زمین والوں کو مستفیدومستفیض کیا جائے۔بہر حال اس مبارک شب میں باطنی حیات اور روحانی خیرو برکت کا خاص نزول ہوتاہے۔ آیت مبارکہ میں لفظ ”من کل امر“ سے مراد ہر کام کے انجام دینے کے لئے اس رات کو جو فرشتے نازل ہوتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کے ذریعے اپنے بندوں کواس رات چین و امن اور دلجمعی عطا فرماتا ہے۔ یہ سکون اور اطمینان صرف وہ زاہد و عابد ہی محسوس کر سکتے ہیں جو اس رات کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں۔
لہذا تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ اس مبارک رات کو لہو ولعب میں نہ گزاریں، بلکہ اپنے گھروں میں رہ کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدہ ریزہوکر اپنے گناہوں سے معافی کے طلبگار ہوں اور آئندہ گناہوں سے بچنے کی عادت ڈالیں، 
اللہ تعالیٰ  کی بارگاہ اقدس میں دست درازہوں کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو شب قدر کی عزت وتکریم کرنےکی توفیق رفیق بخشے، اور زیادہ سے زیادہ عبادت وریاضت اور توبہ واستغفارکرنےکی توفیق عطافرمائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے