ازقلم: ساجد محمود شیخ میراروڈ
مکرمی
27 اگست کو میرابھائندر میونسپل کارپوریشن کی حدود میں واقع کاشی گاؤں میں میونسپل کارپوریشن کے دستے نے غیر قانونی تعمیرات کے نام پر سو سے زائد مکانات توڑ دئیے ۔ ہمیشہ کی طرح میونسپل انتظامیہ کا یہ کہنا تھا کہ یہ مکانات غیر قانونی تھے اور گارڈن کے لئے مختص میونسپل کارپوریشن کی جگہ پر بنائے گئے تھے۔میونسپل کارپوریشن کی بات اس حد تک درست ہے کہ یہ مکانات غیر قانونی تعمیرات کے زمرے میں آتے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان غیر قانونی تعمیرات کا ذمہ دار کون ہے ۔ کیا غریب لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی بھر کی محنت اور پسینہ کی کمائی کا ایک ایک پائی جوڑ کر یہ مکان خریدا تھا یا پھر کوئی اور ہے ۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ غیر قانونی تعمیرات تعمیر ہو رہیں تھیں تو میونسپل کارپوریشن کا انتظامیہ کہاں غائب ہو گیا تھا اور اس اس کو روکا کیوں نہیں گیا۔ میونسپل کارپوریشن کے افسران ،لینڈ مافیا ،مقامی غنڈوں ،میونسپل کارپوریٹر اور بلڈر کی ملی بھگت سے یہ غیر قانونی تعمیرات وجود میں آتیں ہیں ۔ سیدھے سادھے غریب حالات کے ستائے ہوئے لوگ اس جال میں پھنس جاتے ہیں۔یہی میونسپل کارپوریشن کے عملے کے لوگ رشوت لے کر پانی کا کنیکشن بھی دیتے ہیں۔ عمارت یا مکان غیر قانونی ہونے کے باوجود میونسپل کارپوریشن کی جانب سے میونسپل ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے۔بجلی کی سپلائی بھی شروع ہوتی ہے اور انہیں باتوں کے پیشِ نظر غریب لوگ فریب میں مبتلا ہو جاتے ہیں آخر ان سب غیر قانونی کاروائیوں کی سزا صرف غریبوں کو کیوں دی جاتی ہے کیوں میونسپل کارپوریشن کے عملے کو جواب دہ بنایا نہیں جاتا اور کیوں ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ہے بلڈر کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔کیوں برسوں تک ان غیر قانونی تعمیرات کو گوارہ کیا جاتا ہے فوری طور پر انہدامی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں سخت قانون سازی کی ضرورت ہے اور خاطی افسران کو سزا دی جانی چاہئے۔