گیٹ وے آف انڈیا بم دھماکہ: پھانسی کی سز ا کے خلاف داخل اپیل پر حتمی سماعت 7/ ستمبر کو متوقع

ملزمین کو پھانسی سے بچانے کے لیئے سینئر وکلاء کامنی جیسوال، نتیا راما کرشنن اورسدھارتھ دوے پیروی کریں گے، گلزار اعظمی

ممبئی: 6/ستمبر، ہماری آواز(پریس ریلیز)
ملک کی عدلیہ کی تاریخ میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت پھانسی کی سزا پا نے والے پہلے مسلم جوڑے سمیت دیگر ایک ملزم کی پھانسی کی سزا کے خلاف داخل اپیل پر کل 7/ ستمبر کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں حتمی سماعت شروع ہوسکتی ہے۔ سال2003 میں ممبئی کے زویری بازار،گیٹ وے آف انڈیا اور گھاٹکوپر علاقوں میں رو نما ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکہ مقدمہ میں ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے توثیق کی گئی پھانسی کی سزاؤں کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا گیا ہے، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اخبارات کو دی ہے۔
انہو ں نے بتلایا کہ خصوصی پوٹا عدالت نے ان ملزمین کو پھانسی کی سزائیں سنائی تھی جس کی ممبئی ہائیکورٹ نے 2012،میں توثیق کی تھی جس کے بعد ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی گئی تھی جس پر 7/ ستمبر کو جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمین کے مقدمہ کی پیروی کرنے اور انہیں پھانسی کی سزا سے بچانے کے لیئے جمعیۃ نے سپریم کورٹ کے نامور سینئر وکلاء ایڈوکیٹ کامنی جیسوال، ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن اور ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے کی خدمات حاصل کی ہیں جبکہ ان کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فروخ رشید اور اسنہاسی مکھرجی اور دیگر معاونین وکلاء بھی ہونگے۔
واضح رہے کہ ممبئی کی پوٹا عدالت نے فہمیدہ سید اس کے شوہر حنیف سید اور ٹیکسی ڈرایؤر عشر ت انصاری کو ان دھماکوں کے معاملے میں مجرم ٹہراتے ہوئے انہیں پھانسی کی سزائیں تجویز کی تھی، گذشتہ سال ناگپور جیل میں حنیف سید کا انتقال ہوچکا ہے۔
استغاثہ کے مطابق فہمیدہ سید اور حنیف سید نے دوسرے ملزم عشرت انصاری کی ٹیکسی میں سفر کر کے گیٹ وے آف انڈیا سمیت دیگر مقامات پر آتش گیر مادے رکھے تھے جو دھماکے کا سبب بنے تھے۔اگست 2003میں ہوئے ا ن دھماکوں میں 54/ افراد ہلاک اور180 / افراد زخمی ہوئے تھے۔ استغاثہ نے ملزمین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ 2002 میں ہوئے گودھرا فسادات کا بدلا لینا چاہتے تھے۔نچلی عدالت میں ملزمین کے خلاف 103 سرکاری گواہوں نے گواہی دی تھی جبکہ ایک ملزم وعدہ معاف گواہ بن گیا تھا۔31/ اگست 2003 کو ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جب سے وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں۔اس درمیان انہیں نا تو کبھی ضمانت ملی اور نہ ہی انہیں پیرول پر رہا کیا گیا۔
پوٹا رویو کمیٹی کی جانب سے کلین چٹ دیئے گئے دو ملزمین رضوان لڈو والا اور حسن بیٹری والا کے خلاف بھی استغاثہ نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی تھی جس کی
سماعت اپیلوں کے ساتھ ہی ہوگی، ان دونوں ملزمین کے مقدمات بھی جمعیۃ علماء ہی لڑ رہی ہے، سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے سپریم کورٹ میں دونوں ملزمین کے مقدمہ کی پیروی کریں گے۔سپریم کورٹ اس کا فیصلہ کریگی کہ آیا دونوں ملزمین رضوان لڈو والا اور حسن بیٹری والا کو روویو کمیٹی کی سفارشات کے مطابق چھوڑ دیا جائے یا ان کے خلاف بھی ٹرائل چلائی جائے کیونکہ ممبئی ہائی کورٹ نے روویو کمیٹی کی سفارشات کو قبول نہیں کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے