بھوت ،آسیب اور جنات کا تصور اتنا ہی پرانا ہے جتنی انسانی تاریخ۔

جادو، جنات، بندش نظر بد، دائمی سر درد سے، دائمی بخار سے، گھریلو اختلافات سے، بچوں کے ڈر نے رونے سے، سوکھا پن سے، پیلیا سے اور دیگر روحانی امراض سے صحت، کاروبار، رشتہ یا کسی اور کام میں پریشانی کی وجہ معلوم کر کے اس سے نجات پائیے۔ اسکی بہترین عامل بالسنۃ سےتشخیص کروائیں

حامدا ومصلیا امابعد

تمام تعریفیں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں پیدا کیا اور اشرف المخلوقات بنایا، درود وسلام کا۔ نذرانہ پیش ہو محبوب کبریاء شہنشاہ بطحاء محمد عربی ﷺ پر جنھوں نے ہماری رہبری اور ہدایت کے لئے عطیم قربانیاں دیں اور تمام تعلیمات سے ہمیں بہرور فرمایا۔

قارئین کرام! جنات کے وجود کی تصدیق تو قرآن مجید سے بھی ہوتی ہے، جنات چونکہ آگ سے بنے ہیں اس لیے ان کی فطرت میں شرارت کا مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے، لہذا بغیر کسی کامل استاذ کی رہنمائی کے ان سے چھیڑچھاڑ نہ کیجائے اور نہ ان کو اپنے تابع کرنے کے لیے عملیات کا سہارا لیا جائے، اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ یہ شوق اکثر اوقات گلی کی ہڈی بن کر رہ جاتاہے۔ زیر نظر مضمون میں ہم آسیبی وجنّاتی اثرات کی چند اہم علامتیں بتاتے ہیں جو لازماً ان معاملات میں پیش آتے ہیں۔ آسیبی وجنّاتی اثرات والے کو ہر وقت کوئی ساتھ ہونے کا احساس ہوتا ہے، طبیعت میں چڑچڑا پن، تنہائی پسند کرنا، گھر والوں سے نفرت کرنا، بال، سانپ وغیرہ نظر آنا، جسم پر بال نظر آنا، اور بالوں،کپڑوں کا کٹ جانا، آنکھوں کے آگے دھاگے نظر آنا، عورتوں کے بال جھڑنا، جسم میں نشانات لگنا، گھر اور جسم پر خون کے چھینٹے گرنا، عجیب خوف کہ باہر نکلے تو موت کا وسوسہ آنا کہ اب موت آئے گی یا تھوڑی دیر میں، سوکر اٹھنے کے بعد جسم کا درد کرنا تھکاوٹ محسوس کرنا، بہت زیادہ جمائی، بار بار نیند آنا، سانس لینے میں تنگی ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، بار بار ضد اور بہت غصّہ آنا رشتے داروں، بلکہ سب ہی سے بغیر کسی وجہ کےلڑنا یہاں تک کہ ازدواجی تعلقات بھی منقطع ہونے پر ہوجاتے ہیں، بغیر تکلیف اور وجہ کے رونے کا دل کرنا، گھر میں دل نہ لگنا، بے چین رہنا، آوازیں سنائی دینا، جسم سے یا منہ سے بہت سخت بدبو کا آنا، کاروبار کا اچانک بند ہوجانا، سر، سینے، کمر کے نچلے حصّے یا کندھوں میں دباؤ، شدید درد ہونا، جسمانی درد سر یا معدے میں مستقل درد، پاؤں کی ایڑیوں اور پنڈلیوں میں درد، نماز، قرآن، اذان وغیرہ سے دل اگتانا، کفریہ خیالات مسجد سے دل گھبرانا، بیت الخلاء میں دیر تک ٹھہرنا اور گناہوں کی کا من کرنا، شادی کے رشتوں کا آنا لیکن بلا سبب پھر ٹوٹ جانا، عورتوں کے مخصوص ایام میں بے ترتیبی کا ہونا، شادی کے برسوں بعد بھی حمل نہ ٹھہرنا یا حمل ساقط ہوتے رہنا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے