انوار الحق قاسمی
(ناظم نشر و اشاعت جمعیت علماء ضلع روتہٹ نیپال)
موجودہ دور میں مسلمانوں کے قلوب و اذہان میں یہ بات بہت ہی مضبوط طریقہ سے مستحکم ہوچکی ہے،کہ علماء کرام کا سیاست میں قدم رکھنا انتہائی غلط ہے۔کیوں کہ موجودہ دور میں سیاست میں قدم وہی لوگ رکھے ہوئے ہیں،جن کے اندر مکر و فریب،جھوٹ،بہتان اور الزام تراشی کے معانی کوٹ کوٹ کریعنی اکمل طریقہ پر پائے جاتے ہیں؛اس لیے کوئی عالم دین سیاست میں قدم رکھ کر مکار،فریبی وغیرہم بنے،یہ بالکل ہی نامناسب ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ سیاست کو گندا کرنے میں قصور کن کا ہے؟ظاہر ہے کہ سیاست کو گندا کرنے میں ہم مسلمانوں کا ایک بڑا کرداہے، کہ ہم نے اب تک سیاست میں ایسے لوگوں کو آگے بڑھایا ہے،جن کے اندر دین و اسلام کی” بو” تک بھی نہیں پائی جاتی ہے۔تو جب ہم ایسے لوگوں کو سیاست میں آگے بڑھائیں گے،تو پھر سیاست میں یہ سب نہیں ہوگا تو پھر اور کیا ہوگا؟
اگر سیاست کو سیاست میں پائی جانے والی گندگیوں اور خامیوں سے پاک کرنا ہے اور مسلمانوں کے مستقبل کو تابناک بنانا ہے،تو پھر ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ بطیب خاطر میدان سیاست میں علماء کرام کو لائیں اور انہیں ایک جٹ ہوکر ایک کثیر تعداد ووٹوں کے ذریعہ کامیاب بنائیں،پھر دیکھیں کہ کس طرح مسلمانوں کا مستقبل تابناک ہوتاہے۔
بس صرف یہ کہنے سے کچھ نہیں ہوتاکہ ہم مسلمانوں کا مستقبل روشن کیسے ہوگا؟بل کہ اس کے لیے ہمیں علماء کرام کو سیاست میں آگے بڑھاناہوگا۔
کیوں کہ علماء کرام ہی دین وشریعت سے واقف ہیں اور یہی لوگ قرآن وسنت کی روشنی میں صحیح فیصلہ کرنا جانتے ہیں؛مگر افسوس کہ ہم لوگوں نے علماء کرام کو سیاست سے بالکل ہی الگ کردیاہے اور اب بظاہرایسا معلوم ہوتاہے کہ سیاست اور علماء کرام کے درمیان تباین:یعنی آگ اور پانی جیسی نسبت ہے۔
ضرورت ہے کہ ہم اپنے افکار و نظریات میں تبدیلی لائیں اور سیاست درحقیقت،جن کا حق ہے، ہم بخوشی ان کا حق دیں اور سیاست میں انہیں آگے بڑھائیں!
جمعیت علماء نیپال کے قومی صدر،جنتا سماج وادی پارٹی کے مرکزی رکن مولانا مفتی محمد خالد صدیقی کا(ایک ایسے ملک (نیپال)میں جہاں علماء کرام کا سیاست سے رشتہ بعید اور ناممکن سا معلوم ہوتاہے)سیاسی لیڈر بن جانا، یہ بہت بڑی بات ہے۔
گزشتہ کل بتاریخ 4/جنوری 2022ء بروز منگل راشٹریہ سبھا:یعنی راجیہ سبھا کے صوبہ نمبر2 میں دو نشستیں تھیں،جن میں اوپن:یعنی کھلے سیٹ پر جنتا سماج وادی پارٹی نے صدر جمعیت علماء نیپال مولانا مفتی محمد خالد صدیقی کا نام زد کیا۔
صدر جمعیت علماء نیپال مولانا مفتی محمد خالد صدیقی کے راشٹریہ سبھا کے صوبہ نمبر 2 کے اوپن سیٹ پر نامزدگی کو لے کر پورے ملک نیپال ،خصوصا علماء برادی میں خوشی کا ماحول پایا جارہا ہے۔
اس موقع سے خاص طور پر مولانا وقاری محمد حنیف عالم قاسمی مدنی(جنرل سکریٹری جمعیت علماء نیپال) مولانا محمد عزرائیل مظاہری،مولانا محمد درخشید انور،مولانا محمد شوکت علی قاسمی مدنی،انجینئر عبدالجبار،مولانا محمد اسعد اللہ مظاہری،مولانا محمد خیر الدین مظاہری،مولانا محمد اسلم قاسمی،جمالی،مولانا محمد جواد عالم مظاہری،مولانا محمد معین الدین قاسمی،مولانا وقاری اسرار الحق قاسمی،مفتی محمد شمیم قاسمی مکی،مولانا محمد عبد الخالق قاسمی،مفتی کلیم اخترقاسمی مکی اور قاری مسیح اللہ پرواز نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ صدرِ جمعیت مولانا مفتی محمد خالد صدیقی کو خوب اونچی اڑان اڑائے،بیش بہا ترقیات سے نوازے، مسلمانوں کو ان کا ہر پل ساتھ دینے،ہرالیکشن میں کثیر تعداد ووٹوں کے ذریعہ کامیاب بنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین۔