نظم: جنوری کے قہقہے

خیال آرائی: ف۔س۔اعجاز

قہقہوں کی ضرورت پہ جب
غور کرتا ہوں، معلوم ہوتا ہے یہ
قہقہے زندگانی کی رفتار
آگے بڑھانے میں کتنے مددگار ہیں
جن سے سچّائی کے پیڑ کی ٹہنیاں، برگ و بار
جنوری کی نئی برف میں دب کے رہ جاتے ہیں
رات جلتی سلگتی ہوئی لکڑیوں کے الاؤ کے گرد
ساتھ بیٹھے ہوئے
لوگ ہمدرد معلوم ہوتے ہیں جو
اگلی صبح یاد آتا ہے وہ
کتنے خوں خوار تھے
اور ہم بادہ کش
خود کو ہنس ہنس کے اُن میں لُٹاتے رہے
بال بچّوں کی دولت گھٹاتے رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے