گاؤں کی بیٹی نے بھری حوصلے کی اڑان! اٹکی کی شازمہ سروت کو ملا گولڈ میڈل

اٹکی (نمائندہ) صدیوں سے عالم انسان میں جذبوں کی کہانیاں لکھی جاتی رہی ہیں ۔ کچھ کر گزرنے کی تمنا، کڑی محنت اور خود اعتمادی ایسی داستان تحریر کرتی ہے جس پر زمانہ فخر کر سکے ۔ محدود وسائل اور دور دراز کے گاؤں میں رہ کر کامیابی کے فلک پر اپنا نام لکھنا جذبوں کی کچھ ایسی ہی داستان ہے جسے غلام ٹولی اٹکی کی شازمہ ثروت نے تحریر کر اپنے گاؤں کا نام روشن کیا ہے ۔انہیں بروز جمعہ منعقد 35 ویں کونوکیشن تقریب میں بائیو ٹیکنالوجی میں یونیورسٹی ٹاپر کے کی بنیاد پر گولڈ میڈل سے نوازا گیا ۔ وہ رانچی یونیورسٹی میں ایم ایس سی بائیو ٹیکنالوجی کی طالبہ ہیں اور ڈیپارٹمنٹ ٹاپر ہونے کے سبب انہیں جھارکھنڈ کے گورنر نے گولڈ میڈل عطا کی۔ شازمہ ثروت اٹکی کے ایک دوا دوکان ریشما میڈیکل ہال کے پروپرائیٹر الحاج مرشد عالم کی صاحبزادی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی بنا کسی کو کوچنگ اور ٹیوشن کے محض اپنی محنت کی بنیاد پر یہ مقام حاصل کیا ہے۔ ان کی کامیابی پر ان کے دادا ابوبکر صدیق ، دادی شافیہ پروین، ماں شبانہ پروین، چاچا خورشید عالم، چچی تبینہ پروین سمیت پورا خاندان خوش ہے ۔ انہیں کامیابی اور گاؤں کا نام روشن کرنے پر مبارک باد کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کے چھوٹے دادا محمد معین الدین نے اپنے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر نہ صرف خاندان کا بلکہ اٹکی کا نام روشن کیا ہے جو قابل فخر ہے۔ شازمہ ثروت نے فاروقی تنظیم کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں بائیو ٹیکنالوجی میں ریسرچ کو اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں پر تحقیق کا وسیع میدان میں موجود ہے ۔ جی آر ایف اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنا ان کا اگلا قدم اور ہدف ہوگا ۔ دنیا کو نئے ریسرچ سے روبرو کرنا اور تعلیم کی روشنی پوری دنیا میں بکھیرنا میری زندگی کا اولین مقصد اور میرا خواب ہے ۔ میں ساری عمرے اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کوشش کرتی رہوں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے