مظفر پور, 18/نومبر (وجاہت، بشارت رفیع) اردو زبان سیل مظفر پور ان دنوں بے راہ روی کا شکار ہے اور ایسا اس کے انچارج افسر ویس الرحمن انصاری کی نا اہلی کی وجہ سے ہے۔ یہ باتیں انجمن ترقی اردو مظفر پور کے سیکریٹری، ترہت کمشنری کے ڈویژنل آرگنائزر و سینیٹر بی آر اے بہار یونیورسیٹی مظفر پور ڈاکٹر نور عالم خان نے کہی ہے۔ جناب خان نے بتایا کہ ویس الرحمن انصاری ایک ٹریجری افسری ہیں جس کا اردو کے فروغ سے کچھ بھی سروکار نہیں ہے اس لئے وہ اردو زبان سیل اور اس کے فنڈ کا ناجائز استعمال پر تلے ہیں۔ جناب نور عالم خان نے ضلع مجسٹریٹ مظفر پور جناب سبرت کمار سین سے ویس الرحمن انصاری کو اردو سیل کی ذمہ داری سے جلد سے جلد آزاد کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ضلع مجسٹریٹ کو مکتوب بھی لکھا ہے۔ جناب نور عالم خان نے کہا کہ جس کو یہ پتہ بھی نہیں ہے کہ مظفر پور میں کون لوگ اردو کے سچے خادم ہیں اور کون کون سی تنظیمیں اردو زبان کے فروغ میں لگی ہیں۔ ڈاکٹر نور عالم خان نے یہ بھی کہا کہ بہار کے سالار اردو، سابق اسپیکر بہار اسمبلی الحاج غلام سرور، پروفیسر مغنی اور بے تاب صدیقی کہ ساتھ اردو کی تحریک میں پیش پیش رہا ہوں اور آج غیر اردو داں اردو زبان سیل مظفر پور پر کوبرا کی طرح کنڈی مار کر بیٹھ گیا ہے۔ میں ویس الرحمن انصاری کے تمام غلط پالیسیوں کی مذمّت کرتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں نے ضلع مجسٹریٹ مظفر پور سے مانگ کیا ہے کہ وہ ویس الرحمن انصاری جیسے نااہل کو جلد سے جلد انچارج اردو زبان سیل کی ذمہ داری سے ہٹائیں اور ویسے شخص کو اردو زبان سیل مظفر پور کی ذمہ داری دیں جو صحیح معنوں میں اردو زبان کے فروغ کے خواہاں رہتے ہیں۔