پٹنہ(پریس ریلیز):مذہب اسلام میں مسلم خواتین کو پردہ کا حکم دیا گیا ہے ،اسی کی ایک شکل حجاب بھی ہے ، اس سے جہاں جسم کی ستر پوشی ہوتی ہے ،وہیں اس سے ایک شناخت بھی ظاہرہوتی ہے ،اس لئے مسلم خاندانوں میں حجاب شرعی طور پر استعمال کیا جاتاہے ، یہ کوئی فیشن کی بات نہیںہے ، یہ مسلم پرسنل لاء کا حصہ ہے ،جس کی اجازت ملک کے آئین میں دی گئی ہے ۔مذکورہ خیالات کا اظہار بہار اسٹیٹ مومن کانفرنس کے صدر مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نےپریس ریلیز میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں حجاب پر تنازع شروع ہوگیاہے ،اس کی ابتداء کرناٹک کے ایک کالج سے ہوئی ،کالج نے یونیفارم کی آڑ میں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کالج نہ آنے کا نوٹس جاری کردیا،جبکہ پہلے سے کبھی ایسی پابندی نہیں رہی ، کالج کے نوٹس پر طالبات نے حجاب کے ساتھ کالج آنے کی درخواست کی تو کالج نے درخواست کو رد کردیا ،پھر علامتی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا ، اس پر بھی کوئی اثر نہیںہوا ،جبکہ اس کا تعلق مسلم پرسنل لا ءسےہے اور آئین نے اس کی اجازت دی ہے ، کورٹ میں کیس بھی درج ہے ،اس کی سماعت بھی ہونے والی ہے ،اسی بیچ اس معاملہ نے دوسرا رنگ اختیار کر لیاہے ، اب کالج کے طلبہ بھی حجاب کے خلاف احتجاج کرنے لگے ہیں ،جس کی وجہ سے معاملہ کے دوسرا رخ لے لینے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے ،اس طرح یہ معاملہ ایک خطرناک صورت اختیار کر سکتاہے۔انہوں نےمزید کہا کہ کو چاہئے کہ سیکولر برادران وطن کو ساتھ لے کر اس معاملہ کی جانب جلد توجہ دیں ،تاکہ یہ آگے نہ بڑھے ،اور حالات معمول پر آسکیں،امید کہ ملی قائدین بالخصوص کرناٹک اسٹیٹ کے ملی قائدین جلد اس جانب توجہ دیں گے۔نیز حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ مسلم طالبات کی تعلیم کو یقینی بنائے اور حجاب جو مسلم پرسنل لاء کا حصہ ہے، اس کی حفاظت کرے۔